Maktaba Wahhabi

97 - 120
رکھیئے کہ یہ فعل سراسر بدعت ہے۔ اس کا ارتکاب جو بھی کرے خواہ وہ کوئی ملّا ہو، مفتی ہو، پیر ہو، امیر ہو، وزیر ہو، وزیر اعظم ہو، وزیر اعلیٰ ہو، گورنر ہو، جرنل ہو، کرنل ہو یہ سب اﷲکے نزدیک مجرم ہیں ۔ (۵۷) مزارات پر چراغاں کرنا: عرس کے موقع پر تو مزارات پر ایک جشن کی کیفیت ہوتی ہے ۔ زبردست قسم کی روشنی کی جاتی ہے جس کی وجہ سے رات پر دن کا گمان ہوتا ہے۔ یہ چراغاں کرنا بے جا اسراف اور فضول خرچی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس چراغاں کے علاوہ ایک اور چراغاں بھی بزرگانِ دین کی مقابر پر بالخصوص بڑے اہتمام کے ساتھ حصول ثواب کی نیت کے ساتھ کیا جاتا ہے وہ چراغاں ہے مزارات میں رکھے ہوئے طاقوں میں چراغ جلانا، چراغ جلانے کی یہ بدعت روزانہ ہی ہوتی ہے لیکن جمعرات کے دن اس کا خصوصی اہتمام ہوتا ہے یہ بات ہمیں کئی بار لوگوں سے معلوم کرنے کے باوجود معلوم نہیں ہوسکی کہ صاحبِ قبر کے مزار پر یہ چراغ کس لیئے جلائے جاتے ہیں ؟اگر ان چراغوں کا مقصد روشنی پھیلانا ہوتا ہے تو بجلی کے بلب تو پہلے سے جل رہے ہوتے ہیں پھر ان چراغوں کے جلانے کا کیا فائدہ؟ اگر یہ چراغ صاحبِ قبر کی قبر میں روشنی کے لیئے جلائے جاتے ہیں تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صاحبِ قبر کی قبر اندر سے اندھیری ہے اس میں اجالا نہیں ہے اور اس بات سے کون انکار کر سکتا ہے کہ جن کی قبروں کو اﷲنے اندھیروں اور ظلمتوں سے بھر دیا ہو ان کے اوپر لاکھ چراغ تو کیا لاکھوں مرکری بلب ہزار ہزار پاور کے بھی اگر جلا لیئے جائیں تو بھی وہ اس اندھیرے کو دور نہیں کر سکتے۔ اس کے علاوہ قبروں پر چراغ جلانے کی وجہ اگرحصولِ ثواب اور صاحبِ قبر کی رضا حاصل کرنا ہے تو یہ عمل بدعت ہے کیونکہ قبروں پر چراغ جلانا نہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء و صحابہ، اہل بیت اور قرابت داروں رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ شریف پر چراغ جلائے ہوں ۔
Flag Counter