Maktaba Wahhabi

29 - 120
(۴) شب معراج [1] رجب کی ۲۷ ویں شب کو برصغیر کے مسلمانوں کی اکثریت شب معراج نامی تہوار مناتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آ ج کی شب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی تھی جبکہ طبقات ابن سعد میں معراج سے متعلق دو روایتیں ہیں : 1۔ پہلی ابوبکر بن عبداﷲبن ابی سرہ وغیرہ سے مروی ہے کہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب سے درخواست کیا کرتے تھے کہ وہ آپ کو جنت ودوزخ دکھائے۔ ہجرت سے اٹھارہ مہینے قبل جب ۱۷ رمضان یوم شنبہ کی شب ہوئی اور رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مکان میں تنہا سورہے تھے تو جبرائیل و میکائیل علیہما السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ وہاں چلیئے جس کی آپ نے اﷲ سے درخواست کی تھی۔‘‘ 2۔ دوسری روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ سے مروی ہے کہ ہجرت سے ایک سال قبل ۱۷ ربیع الاول کی شب رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعب سے بیت المقدس تک لے جایا گیا۔[2] علاوہ ازین تمام ہی کتبِ احادیث میں واقعہ معراج موجود ہے۔ لیکن اس بات کی وضاحت کہیں بھی نہیں کہ معراج کس تاریخ اور کس ماہ کو ہوئی تھی۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ تاریخ برصغیر کے ان شریعت ساز افراد نے خودہی گھڑ لی ہے جو یہاں پر بدعات کے موجد اور ان کے بانی مبانی ہیں ۔ پھر تاریخ گھڑنے کے ساتھ ساتھ ایک نئی رسم بھی اس شب میں ادائیگی نوافل کی صورت میں شروع کی گئی جو ہنوز جاری ہے، حالانکہ کسی حدیث میں اس بات کا اشارۃََ بھی ثبوت نہیں ملتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے بعد شب معراج منائی ہو۔اپنی مسجد پر چراغاں فرمایا ہو، محفل وعظ کا انعقاد کیا ہو اوربطور خاص نوافل ادا فرمائے ہوں ۔ تو پھر سوال یہ ہے کہ
Flag Counter