Maktaba Wahhabi

114 - 120
نماز سے قبل تقریر کرنا نہ تو جنابِ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے نہ ہی خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے نمازِ عیدین سے قبل تقریر کی۔ عیدین کی نمازوں میں رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ نمازوں کے بعد تقریر کرنے کی ہے جسے جاہل سنی مولوی بھی خطبۂ عید کہتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ سنی عید کی نماز کے بعد اگر خطبۂ رسمی پڑھتے ہیں تو نماز سے پہلے کون سا خطبہ پڑھتے ہیں ۔ اگر یہ کہتے ہیں کہ نماز سے پہلے خطبہ نہیں بلکہ تقریر ہے تو یہ ان کے محض جاہل نہیں بلکہ اجہل (بہت بڑے جاہل) ہونے کی علامت ہے۔کیونکہ تقریر ہی عربی زبان میں خطبہ کہلاتی ہے۔ پھر ہم تو ایک بات جانتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نمازِ عیدین سے قبل کسی تقریر کی تعلیم نہیں دی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی تقریر ثابت ہے چنانچہ یہ بات نا قابلِ تردید حقیقت ہے کہ نمازِ عیدین سے قبل کی جانے والی تقریر بدعت اور تقریر کرنے والے پکے بدعتی ہیں خواہ ان کا تعلق کسی بھی اسلامی مکتب فکر سے ہو۔ (۷۵) معانقۂ عید: عیدین کے موقع پر نمازوں کے بعد لوگ عیدگاہ میں اور دیگر مقامات پر بھی معانقۂ عید کرتے ہیں اور اس عقیدے اور فکر کے ساتھ کرتے ہیں کہ گویا یہ سنت ہے۔ میں نے خود اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ عید کے دن گلے ملنا اور ملانا رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے جبکہ کتبِ احادیث میں ایسی کوئی روایت نہیں پائی جاتی جس سے یہ ثابت ہوکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالخصوص عید کے دن معانقہ کا خصوصی اہتمام فرمایا ہو یا اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو معانقہ کرنے کا حکم دیا ہو یا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے آپس میں عیدین کے مواقع پر معانقہ کیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس معانقہ پر سکوتِ رضامندی فرمایا ہو لہٰذا وہ احباب جو اس معانقہ کو سنت سمجھتے ہوئے اہتمام کرتے ہیں وہ جان لیں کہ یہ معانقہ سنت نہیں بلکہ بدعت ہے۔ ہر مسلمان کو ایسے معانقے سے اجتناب کرنا چاہیئے۔ اسی طرح معانقۂ عید کرنے کے بعد صرف عید مبارک کہنا بھی غلط ہے
Flag Counter