Maktaba Wahhabi

72 - 120
سوال بہت زیادہ مشکل نہیں ہے، امت مسلمہ میں کوئی بھی شخص خواہ کتنے ہی بڑے مرتبے والا کیوں نہ ہو، ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی لہٰذا اس کی بات اور اس کی دعا کیونکر درجہ و فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائوں سے بڑھ سکتی ہے؟ لہٰذا ان دعائوں کو چھوڑ کر مسنون دعائوں کو اپنا لیں یہی بہتر راستہ ہے۔ [1] (۳۸) خود ساختہ وظائف: خود ساختہ دعائوں کی طرح ہی ہمارے نام نہاد سنی بھائیوں نے بہت سے خود ساختہ وظائف بھی ایجاد کر رکھے ہیں ۔ عوامِ اہل سنت کے جہلاء ان وظائف کا پڑھنا کارِثواب سمجھتے ہیں اور یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ان وظائف کے سبب ان کے بگڑے ہوئے کام بن جاتے ہیں ۔ ان وظائف میں سے کچھ وظائف تو بالکل شیطانی ہیں جیسے یا عزرائیل اور یا بدوح بدوح وغیرہ پڑھنا، یہ نہ صرف شرکیہ وظیفے ہیں بلکہ شیطانی بھی ہیں لیکن پڑھنے والوں کی جہالت کا ماتم کیجیئے کہ وہ ان وظائف کا پڑھنا کار ثواب سمجھتے ہیں ۔ اسی طرح اﷲتعالیٰ کے اسمائے حُسنیٰ کو بھی بطور وظیفہ پڑھنے کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی حدیث سے پتہ نہیں ملتا۔ بہت سے سنی بھائی کئی کئی لاکھ مرتبہ یا اﷲ وغیرہ پڑھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ شاید اس طرح وہ حق تعالیٰ کی معرفت حاصل کر رہے ہیں ۔ اسی طرح بہت سے بھائی بہن یا سلام کا وظیفہ پڑھتے ہیں ۔ مجھ سے میری ایک رشتہ دار خاتون نے یا سلام کا وظیفہ پڑھنے کے متعلق پوچھا کہ اس وظیفہ کی کیا تاثیر ہے؟ میں نے کہا یہ وظیفہ عالم کو جاہل ، عاقل کو غبی اور بینا کو نابینا بناتا ہے۔ کیا یہ نری جہالت نہیں ہے کہ ہم اﷲکو یا سلام یا سلام کہہ کر لاکھ سوا لاکھ بار صرف پکارتے ہی رہیں لیکن اس سے آگے اس کی جناب میں کچھ بھی عرض نہ کریں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسمائے حسنیٰ کے ذریعے حق تعالیٰ کو پکارا لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنی غرض بھی اﷲکی جناب میں یہ فرماتے
Flag Counter