Maktaba Wahhabi

79 - 120
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں بھی انہوں نے کبھی مدینہ منورہ یا مکۃ المکرمہ میں اس قسم کے نعرے نہ تو لگائے اور نہ ہی مکانوں کی دیواروں اور دروازوں پر لکھے۔ پھر ہمارے لیئے اب یہ نعرے اور یہ ندا کہاں سے جائز ہوگئی اور کس نے جائز قرار دی ہے؟ (۴۲) ہر ے اور کتھئی رنگ کا صافہ باندھنا: آج کل ایک نئی قسم کے مولوی ’’ایک فیکٹری ‘‘ سے تیار ہو کر نکل رہے ہیں ۔اس فیکٹری میں تیارشدہ مولوی کتھئی رنگ کا عمامہ سر پر باندھتا ہے اور کہتا ہے کہ عمامہ باندھنا سنت ہے۔جمعرات کے دن اس فیکٹری میں یہ سارے کتھئی پگڑی والے اکٹھے ہوتے ہیں ہمیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ یہ جمعرا ت کو وہاں جمع ہوکر کیا کرتے ہیں ؟ اور کیا نہیں کرتے۔ یہ ان کا اپنا مسئلہ ہے لیکن ہمیں صرف یہ عرض کرنا ہے کہ کتھٗیٔ رنگ کا عمامہ باندھنا بدعت ہے جبکہ یہ حضرات اسے سنت کہتے ہیں لیکن دلیل کیا دیتے ہیں وہ ایک لطیفے سے کچھ کم نہیں ہے۔ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز، سرخ اور سیاہ رنگ کے کپڑے استعمال کیئے ہیں لہٰذا ہم نے ان تینوں رنگوں کے آپس میں ملنے پر جو رنگ بنتا ہے (جو کتھئی کہلاتا ہے) اسے پکڑ لیا ہے۔ اس طرح کتھئی رنگ کا صافہ باندھنے سے تینوں رنگوں کو باہم ملا کر ملنے والے ایک رنگ کے استعمال سے ان تینوں رنگوں کے استعمال کرنے کی سنت پر عمل ہوجاتا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ: 1۔ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کرتا، چادر اور تہبند کا بطور لباس پہننا ثابت ہے۔ آپ ان تینوں لباسوں کو ایک کرکے میکسی یا ساڑھی بنا کر کیوں نہیں پہن لیتے ہیں ؟ 2۔ دوسری بات یہ کہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر پیشاب کرنا ثابت ہے اوربوقتِ ضرورت کھڑے ہوکر کرنا بھی ثابت ہے آپ لوگ ان دونوں کاموں کو آپس میں ملا کر ایسا کیوں نہیں کر لیتے کہ آدھا پیشاب بیٹھ کر کریں اور آدھا کھڑے ہوکر کریں تاکہ دونوں سنتوں پر عمل ہوجائے۔
Flag Counter