Maktaba Wahhabi

110 - 120
میں کہتا ہوں کہ قرآن کا یہ استعمال بالکل غلط ہے، یہ کتاب وہ ہے جسے اﷲتعالیٰ نے پڑھنے ، سمجھنے اور عمل کرنے کے لیئے نازل کیا ہے نہ کہ اس کی آیات کے نقش ونگار بنانے کے لیئے اسے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے۔ میرا مشاہدہ ہے کہ جو لوگ اپنے گھروں پر آیاتِ قرآنی کندہ کرواتے ہیں وہ اس امر کو ثواب سمجھ کر کرتے ہیں جبکہ میں کہتا ہوں کہ اسے ثواب سمجھنا تو بہت دور کی بات ہے ہر ایسے عمل سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ کیا شریعت اسلامیہ میں اس امر کی گنجائش بھی ہے یا نہیں ؟ اور مجھے یہ بات لکھنے میں کوئی باک نہیں کہ مساجد و مکانات پر آیاتِ قرآنی کا کندہ کروانا جائز نہیں ہے اور کروانے والے سو فیصد غلطی پر ہیں ۔ (۷۰) گھروں اور دکانوں پر آیات اور تصاویرِ مزارات کے طغر ے لگانا: سنی حضرات کی اکثریت خیروبرکت کے حصول کے لیئے اپنے گھروں میں آیاتِ قرآنی خوشنما طغروں میں لکھوا کر لگاتی ہے یہ طغرے نہ صرف برائے حصولِ برکت گھروں اور دکانوں پر لگائے جاتے ہیں بلکہ آرائش و زینت کی خاطر بھی دیواروں، طاقوں اور مختلف جگہوں پر لگائے اور لٹکائے جاتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ آیات قرآنی کے ساتھ یہ سلوک کیا سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے؟ کیا نزولِ قرآن مجید کا یہی مقصد ہے؟ جس کتاب کے لیئے حق تعالیٰ نے{اَفَلَایَتَدَبَّرُوْنَ} فرماتے ہوئے اپنے بندوں کو دعوت غور و فکر دی، اس کتاب کی قابل تقدیس اور قابل غور و فکر آیاتِ مبارکہ کے ساتھ یہ سلوک کیا اس پر ظلم و ستم کے مترادف نہیں ؟ بہت سے سنی کہتے ہیں کہ چونکہ بدقسمتی سے ہم نے قرآن پڑھا ہی نہیں اس لیئے ہم اپنے گھروں میں یہ آیات لگاتے ہیں کہ اگر ہم قرآن پڑھ کر ثواب حاصل نہیں کر سکتے تو کم از کم یہ طغرے لگا کر ہی ثواب حاصل
Flag Counter