Maktaba Wahhabi

47 - 120
اور کافروں پر (عذاب کی) حجت ثابت ہوجائے۔‘‘ خلاصہ یہ کہ قرآن مجید زندوں کیلئے پڑھنے ، سمجھنے اور عمل کرنے کیلئے نازل ہوا ہے۔ مردوں پر پڑھنے یا قرآن خوانی وغیرہ کرنے کیلئے نہیں۔ (۱۱)قُل ،تیجا، ساتا، دسواں،چالیسواں یا چہلم، عرس و برسی اور مردوں سے متعلق د یگر بدعات:[1] برصغیر میں پائی جانے والی بدعات میں سے ہی چند بدعتیں قل، تیجا، ساتا، دسواں،چالیسواں یا چہلم اور عرس و برسی وغیرہ بھی ہیں ۔ یہ بدعات اس وقت ہوتی ہیں جب کوئی مسلمان قضائے الٰہی سے فوت ہوجاتا ہے تو اس کے لواحقین پس مرگ قل اور پھر تیسرے دن فاتحہ کرتے ہیں، جسے تیجایا زیارت بھی کہتے ہیں ۔ اس دن مرنے والے کے لیئے قرآن خوانی کے ساتھ ساتھ سوا لاکھ مرتبہ کلمہ بھی چنے، کھجور کی گٹھلیوں یا بادام وغیرہ پر پڑھا جاتا ہے۔ نیز میّت کے لواحقین کی جانب سے سوئم کی فاتحہ میں آنے والوں کیلئے پر تکلف کھانوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ سوئم وغیرہ غمی کی رسم کہلاتی ہیں لیکن ان رسموں میں آنے والی خواتیں کے زرق برق ملبوسات اور بنائو سنگھار اس امر کی غمازی کرتے ہیں کہ یہ رسم صرف نام کی حد تک غمی اور حُزن کی رسم ہے۔ اگر یہ لوگ میّت کے لواحقین کے شریک غم ہونے کے لیئے آتے ہیں تو بن ٹھن کر آنے اور دعوتیں کھانے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اگر لواحقین نے میّت کے غم میں یہ مجلس سوئم برپا کی ہے تو انہیں اہتمام دعوت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ اسلام میں ایسا حکم کہیں بھی نہیں کہ میّت کے لواحقین میّت کا قل ، تیجا، ساتا، دسواں، چالیسواں یا چہلم اور عرس و برسی وغیرہ نام کی ہندوانہ رسمیں کریں اور نہ ہی یہ میّت کے لواحقین پر فرض ہے کہ اقرباء کو ہر موقع پر جمع کرکے کھانا کھلائیں ۔ دراصل یہ بدعت صرف ہندوئوں کی دیکھا دیکھی محض
Flag Counter