Maktaba Wahhabi

98 - 120
(۵۸) قبروں پر پھول چڑھانا: قبر پر پھول چڑھانے والے یہ عقیدہ تو بہرحال نہیں رکھتے کہ پھول چڑھانے کا کوئی اجر بھی انہیں ملے گا البتہ یہ عقیدہ جہلاء کی اکثریت میں پایا جاتا ہے کہ قبروں میں تدفین میت کے بعد پھولوں کا قبر پر چڑھانا واجب ہے چنانچہ قبرستان میں میت کے ہمراہ اگر گلاب کے پھول اور پتیاں نہ لائی جائیں تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ گویا میت کو ابھی مکمل طور پر کفنایا نہیں گیا ہے۔ پھر جب تک قبر پر پھول نہ بچھادیئے جائیں اس وقت تک میت کے وارث اورعزیزواقرباء کوئی بھی میت کے لیئے دعا نہیں کرتا گویا ان سب حضرات کے نزدیک یہ لازم ہے کہ دعائے مغفرت سے قبل قبر پر پھول چڑھا دیئے جائیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا دعائے مغفرت سے قبل قبر پر پھول چڑھانا اور پتیاں برسانا اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قبروں پر تابعین عظام رحمۃ اللہ علیہم سے پھول چڑھانے کا ثبوت ملتا ہے؟ اگر ملتا ہے تو قبروں پر پھول چڑھانے والے ہمیں اس سے آگاہ کریں کہ یہ ثبوت قرآن کی کونسی سورۃ و آیت میں ہے اور حدیث کی کونسی کتاب میں ہے؟ جہاں تک مجھ ناچیز کے علم کا تعلق ہے میں نے اس بات کا ثبوت تو کیا اشارۃََ بھی قرآن و حدیث میں یہ مفہوم کہیں بھی نہیں پایا کہ میت کی قبر پر پھول چڑھائے جائیں پھر ہم لوگوں کے لیئے یہ احکام و بدعات کس نے ایجاد کر لیئے ہیں کہ ہم سے وہ امور کروائے جا رہے ہیں جن کی سند ہمیں نہ قرآن مجید میں ملتی ہے اور نہ ہی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ملتی ہے۔ مسلمانو! ذرا غور کریں !للہ غور کریں !کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہم نام تو اپنا مسلمان بتاتے ہیں اور کام سارے نافرمانی والے ہی کرتے ہیں کیا مسلمان کے یہی معنیٰ ہوتے ہیں ؟
Flag Counter