Maktaba Wahhabi

50 - 120
رکھوایا کرتے تھے۔ نہ ہی روافض کے آئمہ سے اس کا ثبوت ملتا ہے۔ لہٰذا سنی مسلمانوں کویہ بدعت فوراََ ترک کر دینی چاہیئے ۔ (۱۴) ۴۱ بار سورۂ بقرہ پڑھنا: اکثر سنی مسلمانوں کے ہاں میت پر ۴۱ مرتبہ سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔ خصوصاََ عورتوں میں اس کا اہتمام زیادہ ہوتا ہے۔ جب تک میت گھر میں رکھی رہتی ہے۔ اس وقت تک یہ سورت بالخصوص اور کلمئہ شہادت وغیرہ بھی بکثرت پڑھا جاتا ہے حالانکہ کسی صحیح حدیث سے تو کیا ضعیف حدیث سے بھی اس بات کا ثبوت نہیں ملتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی میت کیلئے اکیالیس بار سورۂ بقرہ پڑھی ہو یا لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھنے کی تلقین فرمائی ہو۔پھر ہمارے لیئے کیوں کر یہ امر نکل آیا اور جائز بھی ہوگیا۔ہم تو یہ جانتے ہیں کہ میّت کیلئے ۴۱ بار سورہ ٔبقرہ پڑھنے کا ثبوت قرآن و حدیث سے نہیں ملتا ہے اس لیئے ہمیں اس بدعت کو چھوڑ دینا چاہیئے ۔ (۱۵) قبر پر آذان کہنا: جب میّت قبر میں دفن کردی جاتی ہے تو چند جہلاء وہاں کھڑے ہو کر آذان کہتے ہیں ۔اس آذان کی حکمت یہ بتائی جاتی ہے کہ مردہ جب قبر میں آذان سنے گا تو نماز کی تیاری کرے گا اور اس تیاری کے سبب وہ منکر نکیر کے عذاب سے اور سوالات وغیرہ کے مراحل سے بآسانی گزرجائے گا۔ اس آذان کا شریعت اسلامیہ سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ قبر کے سرہانے لاکھ آذانیں کہہ لی جائیں، مردہ انہیں سن ہی نہیں سکتا جیسے کہ قرآن میں وضاحت موجود ہے: {وَمَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ} (سورۂ فاطر: ۲۲) ’’آپ انہیں نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں ‘‘۔ پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قبر پر آذان کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ نہ ہی صحابہ رضی اللہ عنہم ا ور تابعین سے اس عمل کا ثبوت ملتا ہے۔ لہٰذا یہ بدعت ہے، اس سے اجتناب کرنا مسلمانوں پر لازم ہے۔
Flag Counter