Maktaba Wahhabi

103 - 120
(۶۲) نمازِ مکتوبہ کے بعد اجتماعی دعا: جب بھی امام فرض نماز سے سلام پھیر کر فارغ ہوتا ہے تو عموماََ وہ اور تمام نمازی مل کر دعا کرتے ہیں امام دعا پڑھتا جاتا ہے اور مقتدی آمین کہتے رہتے ہیں یہ بات تقریباََتمام ہی مساجد میں نظر آتی ہے لیکن اس کا خصوصی اہتمام اہل سنت بالاستمرار اور بالتشدّد کرتے ہیں گویا اگر دعائے اجتماعی نہ ہو تو ان کی نماز ہی نہیں ہوتی۔ میں کہتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد عادت بنا کر اجتماعی دعا مروجہ طریقے سے بالالتزام کرنا صریح بدعت ہے اور کسی بھی صحیح حدیث سے اس کا ثبوت نہیں ملتا کہ اجتماعی دعا معمولاتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں شامل ہے۔ البتہ نماز کے بعد اذکار ِ مسنونہ تو احادیث سے ثابت ہیں جنہیں دعائے اجتماعی پر قیاس نہیں کیا جاسکتا اس لیئے یہ بات کہنے میں مجھے کوئی باک نہیں کہ روزانہ ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا ایک بدعت ہے اور اس کے مرتکب بدعتی ہیں خواہ ان کا تعلق کسی بھی مکتبۂ فکر سے ہو۔اجتماعی دعا کے بارے میں چند لوگ احادیث ِ ضعیفہ سے دلیل پکڑتے ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ ان احادیث کی بنیاد پر کبھی کبھی اجتماعی دعامانگی جا سکتی ہے اور اس کو بدعت نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ان احادیثِ ضعیفہ سے صرف کبھی کبھی اجتماعی دعا کا ثبوت ملتا ہے۔ لیکن التزام و استمرار کا ثبوت نہیں ملتا ہے۔اور میرا کہنا بھی یہی ہے کہ اجتماعی دعا پر ہمیشگی یعنی استمرار کرنا ہی بدعت ہے نہ کہ فی الذات دعائے اجتماعی بدعت ہے۔ (۶۳) خانقاہیں تعمیر کرنا: خانقاہوں کی تعمیر بھی نام نہاد اہل سنت کا خاصہ ہے جہاں ریاضتیں ہوتی ہیں چلّہ کشی ہوتی ہے۔ معرفت حاصل کی جاتی ہے۔طریقت کی راہیں طے کی جاتی ہیں سلوک کی منازل سے گزارا جاتا ہے۔ مراقبہ کی محافل ہوتی ہیں پیر مریدوں کو کشف کراتے ہیں ۔ جنت دوزخ کا مشاہدہ کراتے ہیں ۔ ارواح سے ملاقات کروائی جاتی ہے۔ اﷲاور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار
Flag Counter