Maktaba Wahhabi

62 - 120
یہ بالی اور کڑے اس وقت پہنائے جاتے ہیں جب اولاد کے مرنے کا خدشہ ہو تو بزرگان ِدین کے نام کی بالیاں، کڑے، چھلّے، دھاگے اور گنڈے ان کو پہنا کر انہیں ان بزرگوں کی پناہ میں دے دیا جاتا ہے کہ اب یہ بزرگ ہی ان کو موت اور دیگر تکالیف سے بچائیں گے ۔جب کوئی موحّد مسلمان ایسے لوگوں کو یہ بتاتا ہے کہ یہ منت کے بالے، کڑے،چھلّے، دھاگے اور گنڈے وغیرہ پہننا شرک و بدعت ہے تو وہ لوگ مسئلہ سمجھنے کے باوجود اس ڈر سے یہ چیزیں نہیں اتارتے کہ کہیں اولیاء اﷲان سے ناراض نہ ہوجائیں اور ان سے ان کی زندگی نہ چھین لیں ۔ میرے بھائیو! موت اور زندگی اﷲکے اختیار میں ہے، اﷲکے سوا دوسروں سے ڈرنا چھوڑ دو۔احترام سب کا کرو لیکن مقامِ الوہیت پر اﷲکے کسی کو نہ بٹھائو۔یہ بالیاں، کڑے اور چھلّے پہننا کونین کے تاجدار صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کے پہننے کی تعلیم دی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی ایک نے کبھی بالی، کڑے اور چھلّے وغیرہ پہنے۔لہٰذا آپ بھی سرورِ عالَم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پر عمل کیجیئے اور یہ بالیاں،کڑے،چھلّے، دھاگے اور گنڈے اپنے بدن سے اتارکر پھینک دیجیئے کہ یہی توحیدِ الٰہی اور اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا تقاضا ہے۔ (۳۰) بڑ ے پیر صاحب کی ہنسلی پہنانا: یہ رسم بھی مسلمانانِ برصغیر میں پائی جاتی ہے کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ جنہیں بڑے پیر صاحب بھی کہا جاتاہے، ان سے عقیدت رکھنے والے جہلاء اپنے بچوں کو ان کے نام ہنسلی پہناتے ہیں جو کہ چاندی کی بنی ہوئی ہوتی ہے اور گردن یعنی گلے میں پہنائی جاتی ہے۔ یہ ہنسلی بچے کی پیدائش سے لے کر گیارھویں سال تک اس کو پہنائے رکھی جاتی ہے۔گیارھویں سال گیارھویں کے موقع پر یہ ہنسلیاں اتاری جاتی ہیں اور صدقہ کردی جاتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی اس ہنسلی کے اتارنے کے سلسلے میں پوری برادری کی دعوت کی جاتی ہے
Flag Counter