Maktaba Wahhabi

95 - 120
ذریعے زینت دی جائے لہٰذا اس گنبد کو قبرِ مبارک کاگنبد سمجھ لینا انتہائی درجے کی حماقت اور جہالت ہے۔ آج یہ بھی جہالتِ عوام کا واضح ثبوت ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی گنبد والی عمارت دیکھ لیتے ہیں تو اظہار عقیدت کے طور پر انگلی سے اپنی ناک ملیں گے اور سر کے اشارے سے اس عمارت کو سلام کریں گے خواہ وہ ہندوئوں کا مندر ہو یا سکھوں کا گرودوارہ یا کسی اسکو ل وغیرہ کی عمارت ہی کیوں نہ ہو۔ برادرانِ اسلام! قبر کو اونچا کرکے بنانا ، قبر پر عمارات اور گنبد بنانا احکام رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کھلی خلاف ورزی ہے یہ نیکی نہیں بلکہ گناہ ہے۔ جاہل مولویوں کی باتوں میں آکر اپنے ایمان کی دولت کو ضائع نہ کریں ۔ آج بہت سے بدعتی اور رافضی سعودی عرب کی حکومت کے خلاف یہ زہر اگلنے میں مصروف ہیں کہ وہاں کی حکومت نے مزارات کو منہدم کردیا، گنبد شہید کر دیئے اور قبروں پر قائم قبے، گنبد اورجھنڈے گرادیئے۔ جن قبروں پر سے یہ گنبد گرائے گئے ہیں وہ قبریں آج بھی موجود ہیں ۔ بدعتی اور روافض مملکتِ سعودیہ پر یہ اعتراض بھی کرتے ہیں کہ جب اس نے تمام گنبد گرائے تو گنبدِ خضریٰ کو کیوں نہیں گرایا؟ ان کے اس اعتراض کا جواب پہلے بھی گزر چکا ہے کہ گنبد خضریٰ قبرِ شریف کا نہیں بلکہ مسجد نبوی کا حصہ ہے اور مساجد پر گنبد بنانے کی شریعت اسلامیہ میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ (۵۶) مزارات کو غسل دینا: فتح مکہ کے موقع پر جناب رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بیت اﷲسے شرک کی نجاست اور غلاظت نکال پھینکی تو پھر اس کی طہارت کی ضرورت بھی پیش آئی پھر غسلِ کعبہ کی ایک رسم چل نکلی جو ہنوز جاری ہے لیکن اﷲان سنی مسلمانوں کو نیک توفیق دے کہ انہوں نے غسلِ کعبہ کی مانند غسلِ مزارات کی بدعت ایجاد کرکے یہ عندیہ دیا ہے کہ ان کی نگاہوں میں یہ مزارات اور کعبۃ اﷲگویا ایک ہی درجے کے حامل ہیں ۔ کعبۃ اﷲکو اگر خادم حرمین شریفین عرقِ گلاب
Flag Counter