Maktaba Wahhabi

41 - 120
انعقاد کرنا بھی برصغیر کے بدعتی مسلمانوں کے رسم ورواج میں فرائض دین کی مانند شامل و داخل ہے۔ ہر سال جب ان بزرگوں کی تاریخ وفات یا میلاد آتی ہے تو نہ صرف ان کی قبروں بلکہ ان کی چلہ گاہوں پر اور ان کے سلسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں پر بھی ان عرسوں کے اہتمام ہوتے ہیں، جن میں قرآن خوانیوں ، منقبتوں اور قوالیوں کے ساتھ ساتھ لنگرو تبرک بھی تقسیم ہوتا ہے۔ عرس کی یہ محافل ایک کار ثواب کے طور پر منعقد کی جاتی ہیں ۔ جہلاء ان میں ثواب دارین حاصل کرنے کے نقطئہ نظر سے شرکت کرتے ہیں ۔ قبروں پر چراغاں ہوتا ہے۔عودوعنبر اور اگربتیاں سلگائی جاتی ہیں ۔عقیدت مندوں کی طرف سے چادریں چڑھتی ہیں ۔کچھ قبروں پر غلافِ کعبہ کی مانند نہ صرف غلاف چڑھائے جاتے ہیں بلکہ غسل کعبہ کی طرح انہیں عرقِ گلاب وغیرہ سے غسل دیا جاتا ہے۔ چند قبریں سرکاری سرپرستی میں پوجی جاتی ہیں، غسل دی جاتی ہیں اور وزرائے اعلیٰ وا عظم ان ’’مقدس ومتبرک محافل‘‘ میں بڑی عقیدت سے شریک ہوکر ان فرائض کو ادا کرتے ہیں ۔اکثر مزارات میں نام نہاد بہشتی دروازے بھی بنے ہوئے ہیں جو عرس کے مواقع پر کھولے جاتے ہیں ۔ان دروازوں سے گذر کر جہلاء سمجھتے ہیں کہ اب ان پر بہشت واجب ہو گئی ہے۔ یہ شیطان نے انہیں الٹا سبق پڑھا دیا ہے۔ اگر یہ لوگ توبہ کیئے بغیرمرے تو ان پر ان نام نہاد بہشت کے دروازوں سے گزرنے کے سبب جنت نہیں بلکہ جہنم واجب ہوجائے گی۔ مسجد حرام جہاں اﷲکا گھر ہے، مسجد نبوی جسے خود اﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تعمیر کیا ہے، جن کا مقدس ہونا قرآن و حدیث سے ثابت ہے، ان کے دروازوں سے گذرنے والے کے بارے میں یہ ضمانت نہیں ہے کہ اس پر جنت واجب ہو جاتی ہے۔ جب ان مقدس مسجدوں کا یہ عالَم ہے توپھر ان شرک کے اڈوں میں بنے دروازوں کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟
Flag Counter