Maktaba Wahhabi

32 - 120
سے پہلے فی سبیل اﷲدانت شہید کرانا بھی سنت رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ لہٰذا پہلے آپ بھی فی سبیل اﷲدانتوں کو شہید کرائیے پھر حلوہ تناول فرمائیے تاکہ آپ کی بیان کردہ روایت کے مطابق سنت پر مکمل طور پر عمل درآمد ہو جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ شب براء ت کا ہم سنی مسلمانوں سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے نہ حلوہ پکانے کی بدعت کا اور نہ نوافل پڑھنے کی رسم کا۔ اس بدعت کے موجد شیعہ رافضی حضرات ہیں چودہ شعبان ان کے بارھویں امام مہدی غائب کی پیدائش کا دن ہے، ان کی پیدائش کی خوشی میں رافضی لوگ حلوہ پکاتے ، چراغاں کرتے اور پٹاخے وغیرہ پھوڑتے ہیں اور پندرھویں شب جسے شب براء ت (یعنی بیزاری کی رات) کہا جاتا ہے۔ اس میں وہ اپنے مہدی ٔ منتظر کے نام عرضیاں لکھ کر دریائوں میں ڈالتے ہیں، قرآن ِ مجید سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے مہدی ٔ منتظر سے ان کا قرآن جلد لے کر آنے کی درخواست کرتے ہیں ۔ رافضی حضرات نے اپنی اس رسم کو سنیوں میں پھیلانے کے لیئے دندانِ مبارک کی شہادت کے افسانے پھیلائے ، نیز ایسی احادیث جن کی اسناد ہی میں غالی قسم کے روافض موجود ہیں، ان کے ذریعے اس شب کے محاسن عام کرادیئے چنانچہ یہ بدعت روز بروز مسلمانوں میں پھیلتی چلی گئی۔ پندرھویں شعبان کی عبادت اگر سنت ہے تو پھر آج بلاد عرب میں یہ سنت کیوں موجود نہیں ؟ یہ امر تو تعجب خیز ہے کہ جہاں سنت نے جنم لیا وہاں اسے جاننے پہچاننے والا کوئی ایک بھی نہیں لیکن برصغیر میں اس پر عمل کرنے والے لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ برادرانِ اسلام! غور و فکر کی راہوں کو اپنائیے، یہ اسلام اﷲکا دین ہے، کوئی گھر کا بنایا ہو ا قانون و اصول نہیں ہے کہ ہم ہی بنائیں اور ہم ہی بدل دیں ۔اسلام میں ردوبدل اور اضافہ کا حق اﷲتعالیٰ نے کسی کو بھی نہیں دیا ہے۔
Flag Counter