Maktaba Wahhabi

28 - 120
گھروں کو رنگ و روغن کرایا جاتا ہے۔ مٹھائیاں کھائی جاتی ہیں ۔ جن لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ خوشی کس بات کی منائی جا رہی ہے؟ جواب ملتا ہے کہ آج کے دن رسولُ ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم مرض سے شفایاب ہوئے تھے، یہ سب اہتمام اس شفایابی کی خوشی میں ہے جبکہ حدیث وتاریخ کی کسی روایت سے اس بات کی نشاندہی اور تصدیق نہیں ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ صفر کے آخری بدھ کو کسی مرض سے شفایاب ہوئے بلکہ اس کے برعکس تاریخ طبری میں یہ روایت صراحتاََ موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفر کے آخری ایام میں حجۃ الوداع کے بعد مرض الموت میں مبتلا ہوئے تھے۔ اس تاریخی اور مصدقہ روایت سے یہ ثابت ہوا کہ آخری بدھ کو خوشیاں منانے والے اور مٹھائیاں تقسیم کرنے والے درحقیقت رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری جن ایام میں شروع ہوئی، اس پر خوشیوں کا اہتمام کرتے ہیں ۔ کچھ دیر کے لئے اگر ان افراد کی یہ دلیل مان بھی لی جائے تو اس بات کا شریعت میں کہاں سے جواز نکلتا ہے؟ اور اگر امتی کیلئے اپنے نبی کی مرض سے شفایابی پر سالانہ اظہار خوشی لازم و ملزوم ہے تو ابتدائے مرض پر سالانہ غم و افسوس کا اظہار کیوں نہیں کیا جاتا؟ یہ کیا تقاضائے محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے منافی ہے؟ الغرض کہ آخری بدھ کا تہوار ایک بدعت کے سوا کچھ نہیں جسے شریعت سازوں نے بغیر کسی دلیل کے از خود ایجاد کر لیا ہے۔ اور یہ بدعت صرف برصغیر ہی میں محدود ہے۔ اس کی یہ محدودیت بھی اس کے بدعت ہونے کی دلیل ہے کہ عرب جہاں دین نازل ہوا وہاں تو آخری بدھ کا تہوار منانے والا کوئی نہیں اور برصغیر میں جہاں دین ایک عرصے کے بعد آیا وہاں ایسی ایسی رسومات ایجاد کر لی گئی ہیں کہ گویا دین شاید یہیں کہیں نازل ہوا تھا، جبھی تو یہا ں کے لوگ ایسی ایسی رسومات انجام دیتے ہیں جن کی ہوا بھی عرب والوں کو آج تک نہیں لگی۔
Flag Counter