Maktaba Wahhabi

23 - 120
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا جشن منایا۔ حدیث و تاریخ کی کتابیں اس بات پر گواہ ہیں کہ کائنات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی جانیں نچھاور کرنے والے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے،مگر کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے منایا۔لہٰذایہ ایک ایسا امر ہے جو کہ کسی بھی اعتبار سے کار ثواب نہیں بلکہ یہ کار عذاب ہے کہ اس دن مسلمان موسیقی و قوالی، بھنگڑے اور ناچ گانے کا اہتمام کرتے ہیں، جلوس نکالتے ہیں، جن میں اسلام فروش ملا ّ ڈھول باجے کی تھاپ پر نعتیں پڑھتے ہیں ۔ ریڈیو اور ٹی وی پر بے پردہ اور بے حیا عورتیں نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ کر اپنے مسلمان ہونے اور محبّ رسول ہونے کے دعوے پیش کرتی ہیں حالانکہ مسلمان عورت پر پردہ لازم ہے۔ ان کا یوں بے پردہ ہو کر گھروں سے نکلنا احکام اسلام کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ عورت کی تو آواز بھی اسلام میں ایک حد تک ستر میں داخل ہے، مگر یہ نعت خوان عورتیں اپنے اس ستر کو فروخت کرتی پھرتی ہیں ۔ اسی طرح بہت سے نام نہاد داڑھی منڈے اور بے نمازی مرد بھی نعت خوانی کے ذریعے اپنے پیٹ کا جہنم بھرتے ہیں ۔ یہ لوگ اس عید میلاد میں جا بجا نعتیں پڑھتے اور نذرانے وصول کرکے اپنا کاروبار چلاتے ہیں، لیکن جب نمازوں کا وقت آتا ہے تو یہ نعت خوان ایک طرف اکٹھے ہو کر پان کھاتے اور سگریٹیں پھونکتے ہیں ۔ اگر آج مسلمانان عالم اس بدعت قبیحہ سے باز آجائیں تو ان عورتوں اور مردوں کا یہ کاروبار ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک بدعت اپنے جلو میں ہزاروں برائیاں رکھتی ہے اور ایک سنت اپنے جلو میں لاکھوں بھلائیاں رکھتی ہے۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلط ہونے کی ایک تاریخی دلیل یہ بھی ہے کہ ۱۲ ربیع الاول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا دن نہیں بلکہ صحیح ترین تحقیق کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ پیدائش ۹ ربیع الاول ہے۔ اس بات کی وضاحت سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں مولانا شبلی نعمانی ؒنے
Flag Counter