Maktaba Wahhabi

87 - 154
2 دیگر ثقات نے اسے سفیان بن عیینہ سے رفع الیدین عندالرکوع و بعدہ کے اثبات کے ساتھ روایت کیا ہے لہٰذا اگریہ عبارت مسند الحمیدی کے تمام قلمی نسخوں میں بھی موجود ہوتی تو بلاشک و شبہ تصحیف و خطاء فاحش تھی۔ 3 چونکہ ابتدائی صدیوں میں اس خودساختہ روایت کا نام و نشان تک نہیں تھا اس لئے اسے کسی نے بھی پیش نہیں کیا۔ 4 جن لوگوں نے زوائد پر کتابیں لکھی ہیں مثلاً المطالب العالیہ فی زوائد المسانید الثمانیہ لابن حجر (و فھیا مسند الحمیدی) تحاف السادۃ المبرۃ الخیرۃ للبوصیری۔ ان میں سے کسی نے بھی اس روایت کو پیش نہیں کیا اگر ہوتی تو پیش کرتے۔ 5 مکتبہ ظاہریہ کے مسند حمیدی کے قدیم مخطوطے میں یہ حدیث علی الصواب (رفع الیدین عند الرکوع و بعد کے اثبات کے ساتھ) موجود ہے۔ 6 حافظ ابوعوانہ یعقوب بن اسحق الاسفرئنی نے مسند ابی عوانہ (ج۲ ص۹۱) میں اسے امام شافعی اور امام ابوداو‘د کی روایت کے مثل قرار دیا۔ امام شافعی رحمہ اللہ کی روایت عندالرکوع اور بعد کے رفع الیدین کے اثبات کے ساتھ ’’کتاب الام‘‘ میں موجود ہے۔ (ج۱ ص۱۰۳ طبع بیروت)۔ ابوداو‘د (غالباً صحرانی) کی بواسطہ علی (بن عبداللہ المدینی) والی روایت ہمیں نہیں ملی مگر سنن ابی داو‘د میں احمد بن حنبل والی روایت اثبات رفع الیدین عندالرکوع و بعدہ کے ساتھ موجود ہے۔ (سنن ابی داو‘د جلد۱ صفحہ ۱۱۱)۔ اور علی بن عبداللہ (المدینی) والی روایت اثبات رفع الیدین عندالرکوع و بعدہ کے ساتھ جزء رفع الیدین للبخاری میں موجود ہے۔ (ص۱۷)۔
Flag Counter