Maktaba Wahhabi

71 - 154
آخر زمانے میں فریب دینے والے اور جھوٹے لوگ ہوں گے جو تمہارے سامنے ایسی باتیں (احادیث) پیش کریں گے کہ جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے نہ سنی ہوں گی پس ایسے لوگوں سے بچو اور تم انہیں قریب نہ آنے دو کہ وہ تم کو گمراہ نہ کریں اور فتنہ میں نہ ڈال دیں۔ یہ حدیث صاف وضاہت کرتی ہے کہ جیسے جیسے قیامت قریب سے قریب تر ہوتی چلی جائے گی دنیا دجل و فریبکے ماہرین اور جھوٹے لوگوں سے بھرتی چلی جائے گی اور یہ لوگ اپنی فنکارانہ مہارتوں اور پرفریب اور خوش آئند باتون سے لوگوں کو نہ صرف گمراہ کریں گے بلکہ فتنہ میں بھی مبتلا کر دیں گے جیسا کہ موصوف کہ جو احادیث صحیح پر پانی پھیرتے چلے جا رہے ہیں اور جھوٹی اور من گھڑت احادیث پر مبنی فقہ حنفی کی برتری کے لئے ہر جھوٹ، دھوکا اور فریب سے کام لے رہے ہیں۔ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ان ھذا العلیم دین فانظروا عمن تأخذون دینکم ’’بیشک (قرآن و حدیث کا یہ) علم دین ہے پس جب تم اسے حاصل کرو تو یہ دیکھ لو کہ تم کس سے اپنا دین حاصل کر رہے ہو۔‘‘ (صحیح مسلم مقدمہ ۲۶، مشکوۃ:۱/۹۰) جھوٹ اور کذب بیانی انسانی گھٹیا صفات ہیں اور ایسے انسان کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا کہ جو جھوٹ بولتا ہو اور جو انسان قرآن و حدیث میں جھوٹ بولے تو ایسا شخص اللہ کی نظر میں بھی انتہائی لعنتی اور مجرم ہے اور لوگوں کو بھی تاکید کی گئی ہے کہ وہ ایسے انسان سے بچیں لیکن جس انسان کو یہ چیزیں ورثہ میں ملی ہوں تو اس کی کذب بیانی کا کیا حال ہو گا؟ موصوف کے اکابرین کے حوالے ملاحظہ فرمائیں: بانی دارالعلوم دیوبند مولانا محمد قاسم نانوتوی اعتماف کرتے ہیں:
Flag Counter