Maktaba Wahhabi

50 - 154
کسی بندے کے جھوٹا ہونے کے لئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی حدیث (بات) بیان کرتا پھرے۔ (اور اس کی تحقیق نہ کرے)۔ کسی حدیث کو کتاب میں درج کرنے سے پہلے یا تقریر میں بیان کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ اس کی تحقیق کر لی جائے۔ اور جب تک اس کی تحقیق نہ ہو جائے اسے بیان نہ کرے۔ اور اس حدیث میں جو اصول بیان ہوا ہے اس کی تائید قرآن کریم کی اس آیت مبارکہ سے بھی ہوتی ہے: یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِنْ جَآئَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْآ اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًا بِجَھَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ (الحجرات:۶) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو (کہیں ایسا نہ ہو) کہ تم کسی گروہ کو لاعلمی سے (نقصان) پہنچا دو اور پھر جو کچھ تم نے کیا ہو اس پر نادم ہو۔‘‘ اس آیت سے بھی واضح ہوا کہ کوئی خبر یا حدیث جب ہم تک پہنچے تو اس کے راویوں کی تحقیق کر لی جائے۔ اور جب محدثین کے اصول کے مطابق وہ حدیث صحیح ثابت ہو جائے تو پھر اسے ذکر کیا جائے۔ اسی طرح معاشرے میں بھی کوئی خبر یا افواہ معلوم ہو تو فوری طور پر اس کی تحقیق کی جائے۔ قرآن کریم میں ایک مقام پر ارشاد ہے: وَ اِذَا جَآئَھُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِہٖ وَ لَوْ رَدُّوْہُ اِلَی الرَّسُوْلِ وَ اِلٰی اُولِی الْاَمْرِ مِنْھُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہ‘ مِنْھُمْ وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَتُہٗ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّیْطٰنَ اِلَّا قَلِیْلًا (النساء:۸۳) ’’ان کے پاس جب کوئی بات امن یا خطرے کی آتی ہے تو اسے پھیلا دیتے ہیں
Flag Counter