Maktaba Wahhabi

27 - 154
اُمت کو آپ کی رسالت میں شریک ٹھہرانا شرک فی الرسالت کہلائے گا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر کسی اُمتی کی اطاعت و فرمانبرداری اختیار کر لینا اور دین کے ہر معاملے میں اُمتی کی اطاعت کرنا اور اطاعت ہی نہیں بلکہ اس کی تقلید کو اختیار کر لینا اور اس تقلید کو لازم و ضروری اور واجب قرار دیان یہی شرک فی الرسالت ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اہل تقلید کے نزدیک امام کا قول و فعل ہی قابل تقلید ہے تو گویا انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رسالت سے عملاً معزول کر رکھا ہے پھر اہل تقلید کے اس دعویٰ میں بھی کوئی صداقت نہیں کہ وہ اہل سنت والجماعت ہیں کیونکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو عملاً انہوں نے واجب العمل ہی نہیں سمجھا تو وہ اہل سنت کس طرح ہو سکتے ہیں؟ بلکہ اب انہیں انتہائی فخر کے ساتھ اپنے آپ کو اہل تقلید کہلوانا چاہیئے۔ کیونکہ وہ اپنے مخالفین کو کثرت کے ساتھ غیر مقلد کہتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اُن کے مخالفین تقلید کو نہیں مانتے اور وہ تقلید کے مخالف ہیں۔ تو جب انہیں تقلید سے اس قدر شدید محبت ہے تو اس کا تقاضا ہے کہ وہ ضرور اہل تقلید کہلوائیں اور اہل تقلید کہلوانے پر فخر کریں اور وہ اہل سنت کہلوانا چھوڑ دیں کیونکہ ان الفاظ سے وہ لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں یا لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اِرشاد ہے: من غش فلیس منا (مسلم کتاب الایمان:۱۴۶) ’’جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: من غشنا فلیس منا (ایضاً) ’’جس نے ہم (مسلمانوں) کو دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے:
Flag Counter