Maktaba Wahhabi

22 - 154
اس نے ایک وافر حصہ لے لیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن و حدیث کا وارث اور حامل علماء کرام کو بنایا اور ان کی یہ ذمہ داری لگا دی کہ وہ اس علم کو اُمت کی طرف منتقل کرتے رہیں۔ علماء کرام قرآن و حدیث کے علم کو اُمت تک پہنچانے اور منتقل کرنے کے لئے واسطہ کا کام انجام دیتے ہیں اور علماء کرام لوگوں کو اپنی اطاعت و پیروی کی دعوت نہیں دیتے بلکہ وہ لوگوں کو قرآن و حدیث کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اور قرآن و حدیث سے ثابت شدہ مسائل سے انہیں آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ 2 علماء کرام سے مسائل میں بعض اوقات غلطی کا صدور بھی ہو جاتا ہے اور وہ غلطی کو پہچان بھی نہیں پاتے کیونکہ ان کے ساتھ وحی کا سلسلہ نہیں ہوتا کہ انہیں فوری طور پر غلطی پر متنبہ کر دیا جائے۔ وحی کا سلسلہ صرف انبیاء کرام کی خصوصیت ہے۔ علاوہ ازیں علماء انبیاء کرام کی طرح غلطیوں سے پاک نہیں ہوتے۔ عصمت صرف انبیاء کرام کے ساتھ خاص ہے یعنی وہ معصوم عن الخطاء ہوتے ہیں۔ 3 قرآن و حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی عالم، امام وغیرہ کی اطاعت و پیروی کا حکم نہیں دیا گیا ہے اور نہ اس اُمت کو کسی کی تقلید کا پابند بنایا گیا ہے کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ: (۱) ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک امام کی تقلید واجب ہے۔ (۲) اب (موجودہ دور میں) تقلید شخصی ضروری ہے۔ (۳) تقلید پر اجماع ہے وغیرہ۔ لیکن یہ تمام دعوے جھوٹے ہیں اور کذابین کے مشہور کردہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی کے علاوہ کسی اُمتی کی تقلید واجب نہیں بلکہ تقلید گمراہی کا دوسرا نام ہے اور مقلد سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا تارک بن جاتا ہے۔ لہٰذا تقلید کا ترک کرنا واجب ہے۔ تقلید شخصی بھی گمراہی ہے اور ترک تقلید پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین کا اجماع ہے۔
Flag Counter