Maktaba Wahhabi

124 - 154
اس حدیث کے ایک راوی مومل بن اسماعیل پر اعتراض کیا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مومل ثقہ ہے۔ کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان سے صحیح بخاری (حدیث نمبر ۷۰۸۳) میں معلق حدیث بیان کی ہے لہٰذا وہ ان کے نزدیک صحیح الحدیث (ثقہ و صدوق) ہے۔ اور اس حدیث کی تائید مسند احمد (۵/۲۲۶) میں ھلب طائی کی حدیث سے بھی ہوتی ہے لہٰذا یہ حدیث حسن درجہ سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے۔ نیز ابوداو‘د (۷۵۹) میں طاؤس کی مرسل روایت بھی موجود ہے جس کی سند صحیح ہے۔ دیوبندیوں کے مناظر مولوی امین اوکاڑوی کے نزدیک مرسل روایت صحیح ہوتی ہے بلکہ وہ لکھتے ہیں: ’’جب غلبہ خیر کے ان تینوں ادوار میں ارسال، تدلیس اورجہالت کوئی ہی نہیں۔‘‘ آگے لکھتا ہے: صدوق سیئ الحفظ صدق لھم، صدوق لہ اوھام …… ان بارہ طبقات میں سے پہیل تو طبقات تو وہ ہیں جن پر جرح مضر ہے ہی نہیں اس لئے یہ راوی ہمارے ہاں مجروح نہیں ہیں‘‘ (تجلیات ج۲ ص۹۵، ۹۷،۹۸) نیز دیکھئے (تجلیات ج۴ ص۱۹، ۲۰)۔ دیوبندیوں کے مناظر کے نزدیک جرح کے ان الفاظ کے باوجود بھی ایسی جرح سے کوئی راوی مجروح نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا دیوبندی حضرات ایسے راویان ہدیث پر خواہ مخواہ جرح کر کے اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں۔ الاستاذ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے مومل بن اسماعیل رحمہ اللہ کے متعلق ایک انتہائی علمی و تحقیقی مضمون بعنوان اثبات التعدیل فی توثیق مومل بن اسماعیل سپرد قلم کیا ہے اور جرح و تعدیل کے تمام اقول کو اکٹھا کر کے زبردست دلائل کے ساتھ ان کی توثیق ثابت کی ہے اور انہیں ثقہ قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے ’’الحدیث شمارہ نمبر۲۱۔‘‘ اسی طرح انہوں نے سماک بن حرب رحمہ اللہ کے متعلق بھی اسی طرح کا ایک علمی مضمون
Flag Counter