Maktaba Wahhabi

115 - 154
سے پہلے حافظ قسم بن قطاربقا المتوفی ۸۷۹ھ نے ’’تخریج احادیث الاختیار‘‘ میں کیا۔ ان کے بعد شیخ محمد قائم سندھی اور شیخ محمد ہاشم سندھی اور دوسرے حنفی علماء نے اس اضافے کی صحت کا دعویٰ کیا مگر علامہ محمد حیات سندھی نے اس کی پرزور تردید کی اور کہا کہ جس نسخہ کی بنیاد پر اس اضافے کی صحت کا دعویٰ کیا جارہا ہے وہ نسخہ صحیح نہیں کاتب نے غلطی سے مرفوع حدیث میں ’’تحت السرۃ‘‘ کے الفاظ لکھے ہیں۔ یہ الفاظ ابراہیم نخعی کے اثر میں ہیں جو اسی حدیثکے بعد ہے۔ صرفِ نظر سے نچلی سطر کے یہ حروف پہلی سطر میں لکھے گئے ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔ علامہ محمد حیات سندھی کے موقف کی تفصیل ان کے رسالہ ’’فتح الغفور فی تحقیق وضع الیدین علی الصدور‘‘ میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ ماضی قریب کے نامور دیوبندی عالم شیخ الحدیچ اور خاتمہ الحفاظ علامہ محمد انور شاہ صاحب کاشمیری نے بھی علامہ محمد حیات سندھی رحمہ اللہ کے موقف کی تائید کی ہے۔ ان کے الفاظ یہ ہیں: ولا عجب ان یکون کذلک فانی راجعت ثلاث نسخ للمصنف فما وجدتا فی واحد منھا۔ (فیض الباری ج۲ صفحہ ۲۶۷) ’’یعنی جیسے علامہ محمد حیات سندھی نے کہا ہے، ایسا ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں میں نے بھی مصنف کے تین نسخے دیکھے ہیں ان میں سے کسی ایک میں بھی یہ الفاظ نہیں تھے۔‘‘ علامہ نیموی جو ماضی قریب میں حنفیت کے نامور وکیل تھے انہوں نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگرچہ یہ زائد الفاظ کئی نسخوں میں موجود ہیں مگر انصاف کی بات یہ ہے کہ یہ اضافہ غیر محفوظ اور متن کے اعتبار سے ضعیف ہے۔ ان کے الفاظ ہیں:
Flag Counter