بھی ۔ اور اس سے ہماری زندگیوں میں وہ برکت پیدا ہوسکتی ہے ، اس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ۔ اور اگر ہم نے ایسے نہ کیا تو زندگی سے برکت ختم ہوجائے گی۔ اور ہم خود ہی اپنی چار روزہ حیات ِ مستعار کے دشمن بن بیٹھیں گے۔
ہم نے اپنی زندگی میں انقلابی تبدیلی لانے کے لیے اس میں روزانہ کی بنیاد پر تقسیم کار اور منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔
یورپ کی ترقی کا راز :
فطرت کے وہ سنہری اصول جنہیں اپنا کر لوگوں نے ترقی کی ہے ان میں سے ایک وقت کی پابندی بھی ہے ۔اگر ہم اس بات کا جائزہ لیں کہ یورپ اور امریکہ اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک اتنے آگے کیسے نکل گئے تو پتہ چلے گا کہ یہ لوگ وقت کا بہت ہی خیال رکھتے ہیں ۔ اس کی مثالیں ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں ہیں ۔ مگر اپنے قارئین کی دلچسپی کے لیے صرف ایک دو مثالیں بیان کی جارہی ہیں ۔
۱۸۶۵ء کا واقعہ ہے کہ ہندوستان کے ایک صنعت کار جرمنی گئے۔ وہاں انہیں ایک کارخانے میں جانے کا موقع ملا ۔ وہ ادھر ادھر گھوم کر کارخانے کی کارکردگی دیکھتے رہے۔ اس درمیان میں وہ ایک کاریگر کے پاس کھڑے ہوگئے ؛ اور اس سے کچھ سوالات کرنے لگے ۔ بار بار مخاطب کرنے کے باوجود کاریگر نے کوئی توجہ نہ دی ؛ اور وہ بدستور کام میں لگار ہا ۔ کچھ دیر کے بعد کھانے کے وقفے کی گھنٹی بجی ۔ اب کاریگر اپنی مشینوں سے اٹھ کر کھانے کے ہال کی طرف جانے لگے۔ اس وقت مذکورہ کاریگر ہندوستانی صنعت کار کے پاس آیا ۔ اس نے صنعت کار سے ہاتھ ملایا ، اور اس کے بعد تعجب کے ساتھ کہا ، کیا آپ اپنے ملک میں کاریگروں سے کام کے وقت بھی باتیں کرتے ہیں ۔ اگر میں اس وقت آپ کی باتوں کا جواب دیتا تو کام کے چند منٹ ضائع ہوجاتے ، اور کمپنی کا نقصان ہوجاتا؛ جس کا مطلب پوری قوم کانقصان ہے ۔ ہم یہاں اپنے ملک کو فائدہ پہنچانے آتے ہیں ، ملک کو نقصان
|