خلق کو ابتدائی طور پر پیدا کیا ، پھر وہی اللہ ان کو دوبارہ پیدا کریگا بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
قبروں کی زیارت:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ ﴿٢١﴾ ثُمَّ إِذَا شَاءَ أَنشَرَهُ ﴿٢٢﴾ (عبس: ۲۱،۲۲)
’’پھر اسے موت دی اور اسے قبر میں پہنچادیا گیا، اور پھر جب وہ چاہے گا اسے دوبارہ زندہ کر دے گا۔ ‘‘
اور فرمایا:
﴿ أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ ﴿١﴾ حَتَّىٰ زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ﴿٢﴾ كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُونَ ﴿٣﴾ (التکاثر)
’’ تمہیں زیادہ (سامانِ دنیا)کی چاہت نے غافل کردیا، یہاں تک کہ تم نے قبریں جادیکھیں اور عنقریب تم اپنا انجام جان جاؤگے۔ ‘‘
اور فرمایا:
﴿ مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ ﴿٥٥﴾ (طہ :۵۵)
’’اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیداکیا، اوراسی میں ہم تمہیں لوٹاتے ہیں ، اور اسی سے ایک بار پھر نکالیں گے۔‘‘
آخرکار قبرہی وہ ٹھکانہ ہے ، جس میں ہر ایک شخص کو ایک نہ ایک وقت جاناہے۔ مگر انسان اس قبر کی سختی اور ہولناکی سے بہت ہی غافل ہے۔اگرچہ قبر پر: ’’ آخری آرام گاہ‘‘… ’’مرقدہ منورہ‘‘ وغیرہ کے الفاظ لکھ دیے جاتے ہیں ۔ مگر کیا واقعی اس قبر کو آرام گاہ اور مرقدہ منورہ بنانے کی کبھی کوشش بھی کی تھی۔کبھی اس اندھیر کوٹھڑی کی سختیوں کا خیال دل میں آیا؟؛
|