جس کو عنقریب زوال آنے والا ہے۔ اورتم نے اس گھر کو خراب کردیا جس کی طرف تم کو بہت جلد ہی پلٹ کر جانا ہے۔ تم نے ایسے گھر بنائے جن کی منفعت اوررہائشیں دوسروں کے لیے ہیں ، اور ایسے گھر کو خراب کردیا جس کے سوا تمہارا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔
یہ دنیا سبقت لے جانے کی جگہ ہے۔ جہاں اعمالِ خیر کا ذخیرہ کیا جاتا ہے ، اور اچھائی کے بیج بوئے جاتے ہیں ۔اور قبر عبرت کی جگہ ہے ،جہاں بادشاہ بھی جاتا ہے، اور گدا بھی۔ کتنے ہی بڑے بڑے نامی گرامی آئے ، مگر اللہ کا نام رہا ، باقی سب کچھ فنا ہوگیا ، اورجو رہ گیا ہے ، فنا ہو جائے گا ؛ بقول شاعر :
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے
اس سے پہلے کہ زمین آپ کو اور ہمیں کھا جائے بس غور کا ایک لمحہ چاہیے کہ اس اندھیری کوٹھڑی میں جانے کے لیے ہماری کیا تیاری ہے،جہاں اس ساری زندگی کا اور اس کے لمحہ لمحہ کا سوال ہوگا ؟
علم کا حصول :
انسان پر اللہ تعالیٰ کے بہت بڑے انعامات میں سے ایک علم کی عنایت ہے۔ علم کے شرف،اس کی قدسیت ، اور اعزاز کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مقصد ومنصب نبوت ورسالت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
﴿ هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿٢﴾ (الجمعہ:۲)
’’ وہ اللہ تعالیٰ جس نے ان پڑھ لوگوں میں رسول بھیجا ؛ جو ان ہی میں سے تھا ، وہ ان کو اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھ پڑھ کر سناتا، اور ان کا تزکیہ نفس کرتا ، اور انہیں
|