کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا۔ بے شک اس سے قبل وہ لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔‘‘
اور فرمایا:
﴿ يَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿١١﴾ (المجادلہ :۱۱)
’’ بے شک اللہ تعالیٰ بلند مرتبہ عطا کرتے ہیں تم میں سے ایمان والے لوگوں کو، اورجن کو علم میں درجہ نصیب ہوا ہو،اور جو کچھ تم کرتے ہو ، اللہ تعالیٰ اس سے خبر دار ہیں ۔‘‘
نور علم سے ہی انسان اپنے رب کو پہچانتااور اچھے اور برے کی تمیز، اور گمراہی سے ہدایت حاصل کرتاہے۔ بس اس مقصد کے لیے علم حاصل کرنا کہ رب کی معرفت ،اور اس کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق زندگی گزارنا معلوم ہوجائے ہر انسان پر واجب ہے ،اور یہ ایک ایسا مقدس عمل ہے جس پر دنیا میں ہی جنت کی بشارتیں وارد ہوئی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ سَلَکَ طَرِیْقاً یَّلْتَمِسُ فِیْہِ عِلْماً سَھَّلَ اللّٰہُ لَہُ طَرِیْقاً إِلَی الْجَنَّۃِ۔)) [1]
’’جو ایسی راہ پر چلا جس میں وہ علم تلاش کررہا تھا ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کردیتے ہیں ۔ ‘‘
سیّدناحضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
((تَفَقَّہُوْا قَبْلَ أَنْ تُسَوَّدُوْا،أَيْ تَعَلَّمُوْا الْعِلْمَ مَادُمْتُمْ صِغَاراً))
’’ سردار بننے سے قبل علم حاصل کرو ، یعنی جب تک تمہارے بچپن کی عمر ہے علم سیکھتے جاؤ۔ ‘‘
|