میدان قراردیا۔ بقول شاعر:
جو کھیلوں میں تونے لڑکپن گنوایا تو بد مستیوں میں جوانی گنوائی
جو اب غفلتوں میں بڑھاپا گنوایا تو بس یہ سمجھ زندگانی گنوائی
وقت کی قیمت
فراغت کے لمحات وقت کا حصہ اور آپ کے پاس امانت ہیں ۔یہ عمر کی وہ گھڑیاں ہیں جن پر آپ کے اعمال ،احوال، اقوال، رزق اور تقدیر منحصر ہے۔ ہر سانس اور ہر گھڑی جس کا اللہ تعالیٰ نے انسان کو مالک بنایا ہے ، اس کے متعلق پوچھ گچھ ہوگی۔معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا تَزُوْلُ قَدَمَا عَبْدٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ : عَنْ عُمْرِہٖ فِیْمَا أَفْنٰاہٗ، وَعَنْ شَبَابِہٖ فِیْمَ أَبْلَاہٗ، وَعَنْ مَالِہٖ مِنْ أَیْنَ اکْتَسَبَہٗ وَفِیْمَا أَنْفَقَہٗ ، وَمَاذَا عَمِلَ فِیْمَا عَلِمَ۔)) [1]
’’روزِقیامت ابن آدم کے قدم اس وقت تک اپنی جگہ سے سرکنے نہ پائیں گے جب تک اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں پوچھ گچھ نہ ہوگی :
۱۔ اپنی عمر کو کس کام میں لگایا؟
۲۔اپنی جوانی کہاں گزاری؟
۳۔مال کہاں سے کمایا ؟
۴۔اور کہاں پر خرچ کیا ؟
|