Maktaba Wahhabi

417 - 402
خلاصۂ کلام اس بحث و نقاش کے آخر میں نتیجہ یہ اخذ ہوا ہے کہ انسان کے پاس اس کا سب سے قیمتی اور وافر سرمایہ وقت کی نعمت ہے ؛ جس کو انتہائی بے دردی کے ساتھ ضائع کیا جارہا ہے۔ یقینا یہ ایسا خسارہ ہے جس کا مداوا کسی بھی صورت ممکن نہیں رہتا۔ کیونکہ جو لمحہ ٔ حیات گزر گیا وہ کبھی واپس آنے والا نہیں ۔ بس اس کا ایک ہی حل ہے کہ جو گھڑیاں انسان کو میسر ہیں ان کو صحیح استعمال میں لاتے ہوئے وقت سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جائے۔ نہ تو ماضی پر ٹسوے بہائے جائیں ؛ کیونکہ اس افسوس اور گریہ زاری کرنے سے وقت کبھی واپس نہیں آئے گا ؛ اورنہ سہانے مستقبل کے لیے خوبصورت سپنے دیکھنے شروع کیے جائیں ؛ کیونکہ خواب اس وقت تک شرمندۂ تعبیر نہیں ہوتا جب تک اس کے لیے عملی جدو جہد نہ کر لی جائے۔ اور پھر اس عملی جدو جہد کے لیے مناسب وقت اورصحیح طر یق کار اختیار نہ کیا جائے۔ آج کو چھوڑ کر کل کے لیے کسی نیک عمل کو مؤخر کیے رکھنا غیر ِ دانشمندانہ اقدام ہے ؛ کیونکہ ہاتھ کا پرندہ چھوڑ کر فضا میں شکار کے لیے تیر چلانا حماقت ہے۔ کوئی تاجر اپنا مال بیچنا کل تک اس لیے مؤخر نہیں کرتا کہ اسے کل اسی ریٹ پر اور گاہک مل جائے گا۔ آج کا فائدہ حاصل کرلیجیے؛ آنے والے کل کے فائدے کو بھی آپ سے کوئی روک نہیں سکتا؛ بس خود کو اس کا عادی بنائیے۔ ایسے لوگوں کی صحبت اور ہم نشینی سے پرہیز کریں جو اپنا وقت بھی ضائع کرتے ہیں اور دوسروں کے وقت کی قیمت کا بھی انہیں کوئی احساس نہیں ہوتا۔ اپنے وقت کو بابرکت اور کامیاب بنانے کے لیے اللہ تعالیٰ سے دست بہ دعا رہیے ؛ کیونکہ وہی ہر چیز کا مالک ، مدبر اور متصرف ہے۔ وہ نہ چاہے تو ہم ایک نوالہ بھی اٹھا کر اپنے منہ میں نہیں ڈال سکتے۔
Flag Counter