یَدْخُلْ مِنْہُ أَحَدٌ۔))[1]
’’بے شک جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام ہے ریان، اس دروازے سے روزِ قیامت صرف روزہ دار داخل ہوں گے ، اور ان کے ساتھ کوئی اور داخل نہ ہوگا ، آواز لگائی جائے گی، روزہ دار کہاں ہیں ؟ پس روزہ دار اس دروازہ سے داخل ہوں گے ، جب آخری روزہ دار داخل ہوگا تو یہ دروازہ بند کردیا جائے گا ، اس کے بعد کوئی داخل نہ ہوگا۔ ‘‘
اور فرمایا:
’’روزہ جہنم کی آگ سے ایسی ڈھال ہے جس طرح تم میں سے کسی ایک کی ڈھال میدان قتال میں ہوتی ہے۔‘‘[2]
روزہ رکھنے پر انعام :
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ صَامَ یَوْمًا فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ زَحْزَحَ اللّٰہُ وَجْہَہٗ عَنِ النَّارِ بِذَلِکَ الْیَوْمَ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا۔))[3]
’’ کوئی انسان جب اللہ کے لیے ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے جہنم کی آگ کو ستر برس کے فاصلے پر دور کردیتے ہیں ۔‘‘
روزہ رکھنے سے شہوت کم ہوتی ہے، اور اصلاحِ نفس کا موقع ملتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((یَا مَعْشَرَ الشَبَابِ ! مَنِ اسْتِطَاعَ مِنْکُمُ الْبَأْۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ ، فَإِنَّہٗ
|