فصل اوّل:
وقت کی خصوصیات
زندگانی سے دل محزوں عبث ہوتا ہے
دیکھنے کا پھر نہیں عمرِ رواں کو خواب میں
اور بقول اقبالؒ:
نگہ بلند ، سخن دل نواز جان پرسوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لیے
وقت کیاہے؟
علماء کرام رحمہم اللہ نے وقت کی تعریف ان الفاظ میں بیان کی ہے :
(( اَلْوَقْتُ ھُوَ: عُمْرُ الْحِیَاۃِ ؛ وَمَیْدَانُ وُجُوْدِ الإِنْسَانِ ؛ وَسَاحَۃُ ظِلِّہٖ وَبَقَائِہٖ؛ وَنَفْعِہٖ وَ انْتِفَاعِہٖ۔))[1]
’’ وقت ہی زندگی کیعمر ،اورانسانی وجود کا میدان، اس کی بقا اور سائے(اثر) ، اور نفع حاصل کرنے اور نفع پہنچانے کا آنگن ہے۔‘‘
بعض اہل لغت نے وقت کی تعریف اپنی کتابوں میں اجمالاً بیان کی ہے ، اس لحاظ سے : ’’ وقت زمانے کا نام نہیں ؛ زمانہ وقت کی نسبت عام ہے۔ ’’ وقت زمانے کی ایک معلوم مقدار کا نام ہے ۔‘‘
ابن سید کہتے ہیں : ’’ وقت زمانے کی ایک معروف مقدار کا نام ہے۔ ‘‘[2]
جب وقت زمانے کی ایک معلوم مقدار کا نام ہے تو اس سے مراد ہم وہ عرصہ لے سکتے
|