Maktaba Wahhabi

71 - 402
محنت کو عنقریب دیکھ لے گا ۔‘‘ ۱… تیز رفتاری : قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ وقت انتہائی قریب ہوجائے گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَا تقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی یُقْبَضُ الْعِلْمُ ،وَ تُکْثِرُ الزَلَازِلُ وَیَتَقَارَبُ الْزَّمَانُ ؛ وَتَظہر الفتن ویکثر الہرج وہو القتل القتل…))[1] ’’ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ علم کو قبض نہ کرلیا جائے؛ اور کثرت سے زلزلے آئیں ۔ اور زمانہ آپس میں قریب ہو جائے ؛اور فتنے ظاہر ہوجائیں ؛اور ہرج زیادہ ہوجائے :اس سے مراد قتل ہے قتل … ‘‘ اس حدیث میں مذکور ’’زمانہ آپس میں قریب ہوجائے گا ‘‘سے کئی ایک باتیں مراد ہوسکتی ہیں : یہ کہ وقت سے برکت ختم ہوجائے گی۔ اوریہ کہ وقت اس تیز رفتاری سے گزرے گا کہ صبح اور شام ہونے کا پتہ ہی نہ چلے گا۔ کسی دیہاتی عورت نے پہلے دن روزہ رکھا ، اور شام کو افطار سے پہلے اپنی پڑوسن کو آواز دے کر کہنے لگی: ’’ مُک گئے روزے سہاگنے ،رہ گئے نوتے بیہ۔ ‘‘ ’’ اے سہاگن روزے ختم ہوگئے صرف انتیس دن باقی رہ گئے ہیں ۔‘‘ کہنے والی کے کلام میں بڑی سادگی ہے ،مگر اپنے معنی کے اندر بڑی ظرافت رکھتی ہے۔ کہ وقت کا یہ حال ہے کہ آیا ہے اور گزرا ہی چاہتا ہے،اورماہ اور سال یوں گزرتے ہیں جیسے پل جھپکنے میں ۔ وقت خواہ خوشی کا ہو یاغم کا، اچھے حالات ہوں یا برے ، مگر اس کی رفتار وہی
Flag Counter