رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
((کُنْتُ نَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْہَا فَإِنَّہَا تُذَکِّرُ الآَخِرَۃِ۔))[1]
’’ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کررکھا تھا ، اب تم ان کی زیارت کو جایا کرو کیونکہ اس سے آخرت کی یاد آتی ہے۔‘‘
جوشؔ نے دنیا کا کیا خوب نقشہ کھینچا ہے :
جا گورِ غریباں پہ نظر ڈال بہ عبرت
کھل جائے گی تجھ پہ تری دنیا کی حقیقت
عبرت کے لیے ڈھونڈ کسی شاہ کی تربت
اور پوچھ کدھر ہے وہ تیری شانِ حکومت
کل تجھ میں بھرا تھا جو غرور آج کہاں ہے
اے کاسۂ سر بول تیرا تاج کہاں ہے؟
قبر دیکھنے میں بظاہر تو مٹی کا ایک ڈھیر ہے۔ مگر اس تنہائی کے گھر کے اندر حسرت اور عذاب ہے۔ اندر کیڑے مکوڑے ، بچھو ، سانپ اور آگ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِنَّمَا الْقَبْرُ إِمَّا رَوْضَۃٌ مِنْ رِّیَاضِ الْجَنَّۃِ، أَوْ حُفْرَۃٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ۔)) [2]
’’قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچہ ہے، یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔ ‘‘
قبر ہر وقت آواز لگاتی ہے : اے دنیا کو آباد کرنے والے ! تم ایسا گھر آباد کررہے ہو
|