Maktaba Wahhabi

99 - 195
ہوں کہ میرے دل میں کسی کے بارے میں خیانت اوربغض کے جذبات نہیں ہوتے۔تو عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا:بس یہی وہ چیز ہے جس نے تجھے جنتی بنا دیا ہے۔[مختصرا من مسند احمد ] ٭سفیان بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابو بشیر سے کہا:ذرا بتلائیے کہ ہمارے اسلاف کے اعمال کس طرح تھے؟تو انھوں نے کہا:وہ عمل کم کرتے تھے لیکن انھیں اجر زیادہ ملتا تھا!میں نے کہا:وہ کیوں ؟تو انھوں نے کہا:اس لئے کہ ان کے دل پاک تھے۔ ٭اِس مقام پرایک خوبصورت بات قابل ِ ذکر ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک فاضل بھائی نے جب حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مذکورہ بالا حدیث سنی تو فورا یہ دعا کرنے لگے:(اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِی وَلِمَنْ ظَلَمَنِی )’’اے اللہ!مجھے بھی معاف کردے اور اس کو بھی جس نے مجھ پر ظلم کیا۔‘‘ یقین مانیں یہ اللہ تعالی کا بہت بڑا فضل ہے جو صرف اُس شخص کو مل سکتا ہے جس کا ایمان کامل ہو،اس کا نفس(گھٹیا صفات سے ) بلند ہو اور اس کا دل اپنے مومن بھائیوں کے متعلق پاک ہو۔پھر وہ اپنے نفس کو اپنی انہی صفات پر مجبور کئے رکھے۔ارشاد باری تعالی ہے:﴿وَمَا یُلَقَّاہَا إِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوا وَمَا یُلَقَّاہَا إِلَّا ذُو حَظٍ عَظِیْمٍ﴾[فصلت:۳۵] ’’اور یہ صفت صرف ان لوگوں میں پیدا ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور یہ صرف بڑے نصیب والے کو حاصل ہوتی ہے۔‘‘
Flag Counter