Maktaba Wahhabi

77 - 105
[قرائن] پر (خود) غور کیجئے۔‘‘] ۶: عطیہ میں اولاد کے درمیان مساوات کی کیفیت کے بارے میں علمائے امت میں اختلاف ہے۔ حضرات ائمہ محمد بن حسن، احمد، اسحق اور بعض شافعی اور مالکی علماء کے نزدیک عدل یہ ہے، کہ وراثت کی تقسیم کی مانند ایک بیٹے کو دو بیٹیوں کے برابر عطیہ دیا جائے۔[1] حضرت ائمہ ابوحنیفہ، مالک، شافعی اور ابن المبارک کی رائے میں ہر لڑکی کو لڑکے کے برابر عطیہ دیا جائے،[2] کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ کو حکم دیا: ’’سَوِّ بَیْنَھُمْ ۔‘‘ [3] ’’ان کے درمیان مساوات اختیار کیجئے۔‘‘ اس رائے کی تائید درج ذیل دو احادیث سے بھی ہوتی ہے۔ ا: امام سعید بن منصور اور امام بیہقی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سَوُّوْا بَیْنَ أَوْلَادِکُمْ فِيْ الْعَطِیَّۃِ، فَلَوْ کُنْتُ مُفَضِّلًا أَحَدًا لَفَضَّلْتُ النِّسَائَ۔‘‘[4] [’’عطیہ دینے میں اولاد کے درمیان برابری کرو۔ اگر میں کسی کو ترجیح دیتا، تو (عطیہ میں) عورتوں کو ترجیح دیتا۔‘‘] ب: امام ابن عدی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، کہ
Flag Counter