Maktaba Wahhabi

56 - 105
۶: امام عبد الرزاق نے عمرو بن دینار سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ابوامامہ کی بیٹی نے بنوبکر قبیلہ کی ایک عورت کی شادی کنانہ بن مضرس سے کروادی۔ علقمہ بن أبی علقمہ عتواری نے عمر بن عبد العزیز کو لکھا، اور تب وہ مدینہ [طیبہ] میں تھے: ’’إِنِّيْ وَلِیُّھَا وَأَنَّھَا أُنْکِحَتْ بِغَیْرِ إِذْنِيْ۔‘‘ [بلاشبہ میں اس کا ولی ہوں اور یقینا اس کا نکاح میری اجازت کے بغیر ہوا ہے] فَرَدَّہ عُمَرُ، وَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ أَصَابَھَا‘‘[1] [عمر رحمہ اللہ نے اس [نکاح] کو ختم کروادیا اور آدمی اس عورت سے ازدواجی تعلقات قائم کرچکا تھا۔] امام ترمذی لکھتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث [لَا نِکَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ] [ولی کے بغیر نکاح نہیں] پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے اہل علم کا عمل ہے، انہی میں سے عمر بن الخطاب، علی بن ابی طالب، عبد اللہ بن عباس، ابوہریرہ اور ان کے علاوہ دیگر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں۔ فقہائے تابعین سے بھی روایت کی گئی ہے، کہ انہوں نے کہا: [ولی کے بغیر نکاح نہیں] انہی میں سے سعید بن المسیب، حسن بصری، شریح، ابراہیم نخعی، عمر بن عبد العزیز اور ان کے علاوہ دیگر تابعین ہیں اور یہی رائے سفیان ثوری، اوزاعی، مالک، عبد اللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق کی ہے۔‘‘[2]
Flag Counter