Maktaba Wahhabi

74 - 125
خیر خواہی کے نام پر تئیسواں(23)اعتراض: مدینہ آنے والے کچھ لوگ بیمار ہوگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ اونٹوں کے چرواہے کے پاس چلے جائیں اور اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پیتے رہیں وہ لوگ تندرست ہوگئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کردیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آدمی انہیں پکڑ لائے۔ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے گئے اور ان کی آنکھو یں سلائی پھر وادی گئی ایک اور حدیث میں ہے کہ ان کی آنکھیں نکلوادی گئیں پھر ان کو تپتی ریت پر لٹادیا گیا وہ پیاس کی شدت سے پانی مانگتے تھے اور اپنی زبان سے زمین چاٹتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا یہاں تک کہ وہ مرگئے۔ صاحبو ! کیا رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم ایسی ایذا رسائی فرماسکتے تھے؟کیا اونٹنی کا پیشاب لوگوں کو پلاسکتے تھے؟ کیا یہ دشمنان اسلام کی شازش نہیں ہے۔(اسلام کے مجرم صفحہ 36-37) ازالہ:۔ ڈاکٹر شبیرنے خوامخواہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کیا ہے اگر وہ کھلی نگاہوں سے قرآن مجید کا مطالعہ کرتے تو انہیں یہ آیت مبارکہ ضرور نظر آتی۔ أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْأَنْفَ بِالْأَنْفِ وَالْأُذُنَ بِالْأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ([1]) ’’ جان کے بدلے جان آنکھ کے بدلے آنکھ کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور زخموں کا بھی قصاص ہے ‘‘ اب قرآن مجید خود یہ اصول پیش کرتا ہے کہ جیسا زخم دیا گیا ہو ویسی ہی سزا دی جائے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے بعینہ وہی سلوک کیا جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter