Maktaba Wahhabi

68 - 125
غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ([1]) ’’(ہوا سلیمان علیہ السلام کے تابع کردی گئی)وہ صرف صبح کے وقت ایک مہینے کی مسافت طے کیاکرتی تھی اور شام کے وقت بھی ایک مہینے کی مسافت طے کرتی تھی ‘‘ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّيْرِ([2]) ’’ مجھے پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے ‘‘ اب تاریخ انسانی میں کوئی ایسا انسان نہیں جس کے لئے ہوا کو تابع کردیا گیا ہو یا وہ پرندوں سے باتیں کرتا ہو چیونٹیوں کی باہمی گفتگو سنتا ہو۔یہ چیزیں تو ہمیں ’’امیر حمزہ‘‘الف لیلیٰ‘‘ حاتم طائی وغیرہ کے بے سر وپا قصو ی لتی ہیں اور اگر قرآن مجید کو’’ تنقید کی نگاہ‘‘سے دیکھا جائے تو مندرجہ بالا آیات عقلی معیار پرپورا نہیں اترتیں اور محل نظر محسوس ہوتی ہی گر اس کے باوجود ہم صرف اس لئے ان پر ایمان ویقین رکھتے ہیں کہ یہ تمام قصص قرآن می وجود ہیں اور وہ سچی کتاب ہے تو اب اگر حدیث میں ایسا کچھ آگیا تو اعتراض کیوں ؟ الغرض جب اسطرح کی ماورائے عقل باتیں سلیمان علیہ السلام میں پائی جاتی ہوں تو یہ بھی ممکن ہے کہ ان میں بے پناہ مردانہ قوت بھی ہو۔کیونکہ قرآن کے عمومی بیان سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انبیاء کو بے پناہ طاقت حاصل تھی۔مثلاً،موسی علیہ السلام کے متعلق قرآن مجیدمیں آتا ہے کہ: فَوَكَزَهُ مُوسَى فَقَضَى عَلَيْهِ([3]) ’’موسی نے اس کو مکہّ مار ا اور وہ مرگیا۔‘‘ کیا ہم کسی کو مکہّ مار کر قتل کرسکتے ہیں ؟ مگر ایک نبی کی جسمانی طاقت سے ایسا ممکن ہوگیا۔داؤ د علیہ السلام کے متعلق قرآن مجید میں ذکر ہے:
Flag Counter