Maktaba Wahhabi

59 - 125
ڈاکٹر شبیر اس روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے رقمطراز ہیں۔ ’’قرآن کے مطابق ذہنی اور جسمانی بلوغت نکاح کے لئے لازم ہے قرآن نکاح کو انتہائی سنجیدہ معاہدہ کہتا ہے بچے سنجیدہ معاہدہ کیسے کرسکتے ہیں اگر آپ کی بیٹی یا بہن 6یا 9سال کی ہے تو آپ اس موضوعہ روایت کا زہر محسوس کرسکتے ہیں۔‘‘(اسلام کے مجرم صفحہ 31) ازالہ:۔ زیر بحث روایت صحیح بخاری می وجود ہے جو کہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بلکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اپنا قول ہے کہ: أن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم تزوجھا وھی بنت ست سنین وبنی بھا وھی بنت تسع سنین([1]) ’’ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے چھ برس کی عمر میں نکاح کیا اور نو برس کی عمر میں رخصتی کی گئی ‘‘ (1)روایت کا ترجمہ کرتے وقت ڈاکٹر شبیرنے بنٰی کا ترجمہ خلوت کیا ہے جو کہ غلط ہے بنٰی کا معنی رخصتی ہے نہ کہ خلوت([2]) (2)اس روایت کوڈاکٹرشبیرنے موضوع کہا ہے اگر ہم غلط نہیں تو ڈاکٹرشبیر ائمہ جرح وتعدیل کی ا،ب،ج بھی نہیں جانتے اور حدیث پر موضو ع کا حکم لگارہے ہیں۔این بو العجبی است۔ (3)کیا عائشہ رضی اللہ عنہا بوقت رخصتی نابالغہ تھیں اور اگر نا بالغہ تھیں تو قرآن نے کہاں نابالغہ سے نکاح ممنوع قرار دیا ہے۔ (4)ڈاکٹر شبیرتحریر فرماتے ہیں۔’’قرآن کے مطابق ذہنی اور جسمانی بلوغت نکاح کے لئے لازم ہے۔‘‘ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ۔قرآن حکیم میں ا یسا حکم کہی وجودنہیں۔حالانکہ
Flag Counter