Maktaba Wahhabi

50 - 125
جان بوجھ کر پیچھے کی صف میں شریک ہوتے تھے تاکہ رکوع کی حالت میں اسے جھانکتے رہیں۔ہم اگلوں کو بھی جانتے ہیں اور پچھلوں کو بھی(اس آیت کا یہی مطلب امام ترمذی بیان کرتے ہیں یعنی اس عورت کو تاکنے والے)کیا صحابہ کا یہی کردار تھا ظاہر ہے کہ یہ روایت دشمنوں کی وضع کردہ ہے۔(اسلام کے مجرم صفحہ 29) ازالہ:۔ جامع ترمذی میں یہ روایت منقول ہے عن ابن عباس قال کانت امرأۃ تصلی خلف رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم حسنا ء من أحسن الناس فکان بعض القوم یتقدم حتی یکون فی الصف الأول لئلا یراھا،ویستأخر بعضھم حتی یکون فی الصف المؤخر،فاء ذا رکع نظر من تحت ائبطیہ فأنزل اللّٰه([1])(وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ([2]) ’’عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک خوبصورت سی عورت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھنے آیا کرتی تھی پس بعض لو گ صف اول میں داخل ہوجاتے تاکہ اس عورت کو نہ دیکھیں اور بعض پچھلی صفو یں ہوجاتے پس جب رکوع کرتے تو اپنی بغلوں سے جھانک کر اس عورت کو دیکھتے پس اللہ رب العالمین نے یہ آیت نازل فرمائی ’ہم خوب جانتے ہیں تم میں سے ان لوگوں کو جو آگے بڑھنے والے ہیں اور ان لوگوں کو جو پیچھے ہٹنے والے ہیں۔‘‘
Flag Counter