Maktaba Wahhabi

44 - 125
اس حدیث پر غور کیا جائے تو عمومی طور پر عورت کو فتنہ قرار نہیں دیا گیا۔بلکہ ان عورتوں کو فتنہ قرار دیا گیا ہے کہ جن کے سبب سے انسان اللہ کی یاد اورجہاد وغیرہ سے دور ہوکر دنیاوی شہوات میں پڑ جاتا ہے۔جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ رب العالمین ارشاد فرماتا ہے: زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ([1]) ’’ مرغوب چیزوں کی محبت لوگوں کے لئے مزین کردی گئی ہیں جیسے عورتیں‘‘ اسلامی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ اسلام کی حکومتی زوال میں عورت(مسلم،یہودونصرانی)نے اہم کردار ادا کیا ہے([2])یہی وجہ ہے کہ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ نے صلیبی جنگوں کے لئے سپاہیوں کے انتخاب میں یہ شرط عائد کی تھی کہ انکی رغبت عورتو یں کم ہو۔آج اس جدید میڈیا کے دور میں کسی چیز کی اشتہار بازی کے لئے عورت کی عریانی وفحاشی کو جس طرح ماڈل بناکر پیش کیا جارہا ہے وہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔اس قسم کی عورتیں فتنہ نہیں تو اور کیا ہے ؟ اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورتوں کو فتنہ قرار دیاہے تو دوسری جگہ عورت کو ماں کی شکل میں عزت دے کر جنت اس کے قدمو یں لارکھ دی۔اسی عورت ذات کے متعلق ارشاد فرمایا کہ: الدُّنْيَا كُلَّهَا مَتَاعٌ،وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ([3]) ’’تمام کی تمام دنیا ایک فائدہ ہے اور دنیا کا سب سے بہترین فائدہ نیک عورت ہے۔‘‘ حیرت ہے ڈاکٹر شبیرکو اعتراض کے لئے صحیح بخاری کی حدیث تو نظر آگئی مگر صحیح مسلم کی مذکورہ روایت جو کہ عورت کے فضائل ومناقب میں ہے نظروں سے اوجھل ہوگئی۔ڈاکٹر شبیر!قرآن کی اس آیت کا آپ کیا جواب دیں گے ؟
Flag Counter