Maktaba Wahhabi

39 - 125
أمرناأن لانستقبل القبلۃ ولا نستنجی بأیماننا ولا نکتفی بدون ثلاثۃ أحجارلیس فیھا رجیع ولا عظم([1]) ’’سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ بعض مشرکوں نے بطور استہزاء کہا کہ میں تمہارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جانتا ہوں کہ وہ تمہیں ہر چیز کی تعلیم دیتے ہیں یہاں تک کہ قضائے حاجت کے طریقے بھی بتاتے ہیں۔تو سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا۔بالکل درست بات ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم قبلہ کی جانب منہ نہ کریں اور نہ ہی دائیں ہاتھ سے استنجا کریں اور تین ڈھیلوں سے کم پر اکتفاء نہ کریں نیز ڈھیلو یں گوبر اور ہڈی نہ ہو۔‘‘ مذکورہ روایت میں صحابی رسول نے کس قدر فخر کے ساتھ طہارت پر مبنی مسائل کو بیان فرمایا اور ذرہ برابر بھی احساس کمتری کا شکار نہیں ہوئے۔ڈاکٹر شبیر !عرض یہ ہے کہ جس چیز کو آپ اسلام کا جرم سمجھ رہے ہیں۔صحیح احادیث پر مبنی اس سرمائے پر ہم فخر کرتے ہیں۔اور’’ ڈنکے کی چوٹ‘‘ پر کہتے ہیں کہ دین اسلام ایک ایسا مکمل ضابطہ حیات ہے کہ ہمیں اپنی رہنمائی کے لئے باہر جانے کا تکلف نہیں کرنا پڑتا۔ ڈاکٹر شبیر ! لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ([2])’’یقینا تمہارے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے‘‘ ہی کا تقاضہ تھا کہ احادیث کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزو شب اعمال و اقوال خلوت وجلوت سے ضابطہ حیات تیار کروایا جارہا ہے۔مسائل ڈھل رہے ہیں۔حرام وحلال جائز وناجائز میں احادیث وسنن کے ذریعے امتیاز کیا جارہا ہے۔آپ کو یہاں ہر وہ چیز دستیاب ہوگی جس سے تہذیب وتمدن اور انسانی ضابطہ حیات پر روشنی پڑتی ہو۔ایسے بیش بہا سرمائے پر فخر کرنا چاہئے نہ کہ احساس کمتری کا شکار ہوکر ان پر اعتراضات شروع کردئیے جائیں۔
Flag Counter