Maktaba Wahhabi

31 - 125
’’انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک([1])رات میں اپنی بیویوں کے پاس جایا کرتے تھے اور وہ تعداد میں نو تھیں‘‘ قارئین کرام:۔ڈاکٹر شبیر نے اس حدیث سے بہت غلط مفہوم ومطلب اخذ کیاہے اور انکی غلط فہمی کی وجہ لفظ ’’یطوف‘‘ ہے جس کے معنی انہوں نے جماع مراد لیا ہے حالانکہ’’یطوف‘‘ کا معنی ’’دورہ کرنا ‘‘ ہے اس حدیث کی مزید وضاحت دوسری احادیث سے ہو جاتی ہے۔ کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اذا نصرف من العصر دخل علی نسائہ([2]) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے بعد اپنی ازواج کے ہاں تشریف لے جاتے۔‘‘ صحیح مسلم میں ہے: اذا صلی العصر دار علی نسائہ([3]) ’’آپ جب عصر کی نماز سے فارغ ہوجاتے تو اپنی ازواج کے ہاں دورہ فرماتے۔‘‘ اور مزید تفصیل اور توضیح ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت سے بھی ہوجاتی ہے کہ۔ قل یوم الاورسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یطوف علینا جمیعا فیقبل ویلمس مادون الوقاع([4]) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر روزانہ ہم سب کے پاس تشریف لاتے آپ پیار ومحبت کرتے چھوتے تھے مگر ہم بستری نہیں فرماتے تھے۔‘‘ یعنی آپ روزانہ صبح وشام کے اوقات میں اپنی ازواج کی گھریلو ضروریات کو پورا کرنے اور ان کی دل جوئی کے لئے تشریف لے جایا کرتے تھے اگر آپ ایسانہ کرتے تو ہر بیوی کے پاس ۹دن بعد پہنچتے اور اتنے طویل عرصے تک آپ کو یہ خبر نہ ہوتی کہ وہ کس حال میں ہیں اوران پر کیا گزررہی ہے لہٰذا اس مشترک وقت میں جو لیل ونہار کی ایک گھڑی تھی آپ سب کے ہاں تشریف لے جاتے۔
Flag Counter