Maktaba Wahhabi

29 - 125
مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ([1]) ’’جس نے میری طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کی پس اس کو چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے‘‘ قارئین کرام! مندرجہ ذیل روایت پرغور کریں تو حقیت عیاں ہو جائے گی۔ عن سعید بن جبیر قال لی ابن عباس رضی اللّٰه عنہما ھل تزوجت،قلت لا،قال فتزوج فان خیر ھٰذہ الأمۃ أکثرھانسائً([2]) ’’سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے کہاکہ کیاتم نے نکاح کرلیا؟میں نے جواب دیا کہ نہیں۔تو آپ نے فرمایا کہ نکاح کرو یقینا اس امت میں بہترین وہ ہے جس کی زیادہ بیویاں ہوں۔‘‘ قارئین کرام قرآن کریم مسلمانوں کوایک وقت میں چار نکاح کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ([3]) ’’اور عورتوں سے بھی تمہیں جو پسند ہو دو دو تین تین چارچارسے نکاح کرو۔‘‘ مندرجہ بالاآیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم میں چارشادیوں کی اجازت موجود ہے اور یہ چار شادیاں اکثرھانساء کہلاتی ہیں(یعنی زیادہ عورتیں)اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول اکثرھانساء کا مطلب بھی یہی ہے کہ چار تک نکاح کیا جاسکتاہے۔اگر موجودہ زمانے کا مشاہدہ کیا جائے تو اس وقت پوری دنیا می ردوں کی بنسبت عورتوں کی کثرت ہے اور عورتوں کے مقابلے می رد وں کی شرح اموات زیادہ ہے۔اس کی وجہ عورت خانہ داری کرتی ہے اور مرد زمانہ بھر میں گھومتا ہے حادثات کا شکار ہوتا ہے جنگ وجدل می ارا جاتا ہے تو اسی لئے مردوں کی آبادی کا تناسب عورتوں کے مقابلے میں کم ہے۔
Flag Counter