Maktaba Wahhabi

105 - 125
خیر خواہی کے نام پر ترالیسواں(43)اعتراض: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کی اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز کرتا ہے یعنی ہوا خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے۔(اسلام کے مجرم صفحہ 47) ڈاکٹر شبیراس حدیث کو ذکر کرکے لکھتے ہیں۔ کیا یہ سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ہوسکتی ہے۔ ازالہ:۔ قرآن کریم میں شیطان کے لئے یہاں تک الفاظ استعمال ہوا ہے۔ قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ([1]) ’’جنت سے نکل جا تو مردود ہے۔‘‘ کیا یہ الفاظ اللہ کے ہوسکتے ہیں ؟ قارئین کرام ! شیطان انہی الفاظ کے لائق ہے اور یہ صفات اس می وجود ہیں اس لئے اس کو انہی الفاظ کے ساتھ باورکرادیا گیا ہے۔لیکن ہمیں نہی علوم ڈاکٹر شبیرکی اللہ کے مجرم سے کیا خاص رشتہ داری ہے کہ جس کو متفقہ طور پر دنیا کی ہر زبان میں برا کہا جاتا ہے ڈاکٹر کو اس کے خلاف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ سے بڑی تکلیف ہورہی ہے۔ویسے اللہ تعالیٰ نے سچ ہی فرمایا ہے کہ: وَمَنْ يَعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ([2]) ’’ اورجو رحمان کے ذکر(قرآن وحدیث)سے اعراض کرتا ہے ہم شیطان کو اس کا دوست بنادیتے ہیں۔‘‘
Flag Counter