Maktaba Wahhabi

67 - 219
قَطُّ )) روَاہُ مُسْلِمٌٰ[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’قیامت کے روز ایسے شخص کو لایا جائے گا جس کا جہنم میں جانا طے ہو چکا ہو گا دنیا میں اس نے زیادہ عیش و عشرت کی ہو گی اسے دوزخ میں ایک غوطہ دیا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا’’ اے ابن آدم!کیا دنیا میں تو نے کوئی نعمت دیکھی،کبھی دنیا میں تمہارا ناز و نعم سے واسطہ پڑا؟‘‘وہ کہے گا’ ’اے میرے رب!تیری قسم کبھی نہیں۔‘‘پھر ایک ایسے آدمی کو لایا جائے گا جو جنتی ہو گا لیکن دنیا میں بڑی تکلیف کی زندگی بسر کی ہو گی اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا ’’اے ابن آدم!کبھی دنیا میں تو نے کوئی تکلیف دیکھی یا رنج و غم سے کبھی تمہارا واسطہ پڑا؟‘‘وہ کہے گا ’’اے میرے رب!تیری قسم کبھی نہیں۔مجھے تو نہ کبھی رنج و غم سے واسطہ پڑا نہ کوئی دکھ یا تکلیف دیکھی۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 37:جہنم میں موت نہیں ہوگی،موت ہوتی تو جہنمی جہنم کے عذاب سے گھبرا کر مرجاتے۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رضی اللّٰہ عنہ یَرْفَعُہٗ قَالَ ((اِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ اُتِیَ بِالْمَوْتِ کَالْکَبَشِ الْاَمْلَحِ فَیُوْقَفُ بَیْنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ فَیُذْبَحُ وَہُمْ یَنْظُرُوْنَ فَلَوْ اَنَّ اَحَدًا مَاتَ فَرَحًا لَمَاتَ اَہْلُ الْجَنَّۃِ وَ لَوْ اَنَّ اَحَدًا مَاتَ حُزْنًا لَمَاتَ اَہْلُ النَّارِ )) روَاہُ التِّرْمِذِیُّ [2](صحیح) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’قیامت کے روز موت ایک چتکبرے مینڈھے کی شکل میں جنت اور جہنم کے درمیان کھڑی کی جائے گی اور اسے ذبح کیاجائے گا جنتی اور جہنمی لوگ اسے دیکھ رہے ہوں گے اگر خوشی سے مرنا ممکن ہوتا تو جنتی خوشی سے مرجاتے اوراگر غم سے مرنا ممکن ہوتا تو جہنمی غم سے مرجاتے۔‘‘اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter