Maktaba Wahhabi

206 - 219
اِنَّکُمْ دَاخِلُوْنَ النَّارَ اِلاَّ رَجًلاً وَاحِدًا لَرَجَوْتُ اَنْ اَکُوْنَ ھُوَ۔ رَوَاہُ اَبُوْ نَعِیْمٌ فِی الْحِلْیَۃِ[1] حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے اگر آسمان سے کوئی پکارنے والے پکارے اے لوگو! تم سب جنت میں داخل ہوگے سوائے ایک آدمی کے تو مجھے ڈر ہے وہ آدمی میں نہ ہوں اور اگر آسمان سے کوئی پکارنے والا پکارے اے لوگو !تم سب جہنم میں جانے والے ہو سوائے ایک آدمی کے تو میں امید رکھتا ہوں وہ (اللہ کے فضل و کرم سے)میں ہوں گا۔اسے ابو نعیم نے حلیہ میں روایت کیا ہے مسئلہ 319:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جہنم کی گرم اور زہریلی ہوا کا عذاب یادکرکے دیر تک روتی رہیں۔ عَنْ عَرْوۃَ عَنْ اَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمَا قَالَ : کُنْتُ اِذَا غَدَوْتُ اَبْدَأُ بِبَیْتِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا اُسَلِّمَ عَلَیْھَا فَغَدَوْتُ یَوْمًا فَاِذَا ھِیَ قَائِمَۃٌ تَقْرَئُ ((فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا وَ وَقٰنَا عَذَابَ السُّمُوْمِ)) وَ تَدْعُوْ وَ تَبْکِیْ وَ تُرَدِّدُھَا فَقُمْتُ حَتّٰی مَلَلْتُ الْقِیَامُ فَذَھَبْتُ اِلَی السُّوْقِ لِحَاجَتِیْ ثُمَّ رَجَعْتُ فَاِذَا ھِیَ قَائِمَۃٌ کَمَا ھِیَ تُصَلِّیْ وَ تُبْکِیْ[2] حضرت عروہ اپنے باپ (حضرت زبیررضی ا للہ عنہما )سے روایت کرتے ہیں کہ میں جب صبح گھر سے نکلتا تو پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سلام عرض کرتا،ایک روز میں گھر سے نکلا (اور حسب معمول سلام کرنے حاضر ہوے)تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نماز میں)کھڑی تھیں اور قرآن مجید کی آیت﴿فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا وَ وَقٰـنَا عَذَابَ السُّمُوْمِ﴾’’اللہ نےہم پر احسان کیا اور گرم زہریلی ہوا کے عذاب سے بچا لیا ۔‘‘(سورہ طور، آیت 127)تلاوت فرمارہی تھیں،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یہ آیت بار بار پڑھتی جارہی تھیں اور روتی جارہی تھیں۔ میں (انتظار کے لئے)کھڑا ہوگیا حتی کہ میرا جی بھر گیا اور میں کسی کام سے بازار چلا گیا واپس پلٹا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ابھی تک نماز میں کھڑی تھیں اور (وہی آیت پڑھ پڑھ کر)روتی جارہی تھیں۔ مسئلہ 320:حضرت عمر رضی اللہ عنہ عذاب کی آیت پڑھ کر اس قدر، روئے کہ بیمار پڑ گئے۔ قَرَئَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضی اللّٰہ عنہ سُوْرۃُ الطُّوْرِ حَتّٰی قَوْلُہٗ تَعَالٰی ﴿اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ
Flag Counter