Maktaba Wahhabi

152 - 219
’’افسوس!میں بھی پرہیز گار بن کر رہتا۔‘‘ ’’افسوس!ایک اور موقع مل جائے اور میں نیک بن کر دکھاؤں۔‘‘ ﴿ وَ اتَّبِعُوْا اَحْسَنَ مَا اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَکُمُ الْعَذَابُ بَغْتَۃً وَّ اَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ O اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یّٰحَسْرَتٰی عَلٰی مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْبِ اللّٰہِ وَ اِنْ کُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِیْنَO اَوْ تَقُوْلَ لَوْ اَنَّ اللّٰہَ ھَدٰنِیْ لَکُنْتُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَO اَوْ تَقُوْلَ حِیْنَ تَرَی الْعَذَابَ لَوْ اَنَّ لِیْ کَرَّۃً فَاَکُوْنَ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَOبَلٰی قَدْ جَائَ تْکَ اٰیٰتِیْ فَکَذَّبْتَ بِھَا وَ اسْتَکْبَرْتَ وَ کُنْتَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ ،﴾(59۔55:39) ’’اور پیروی کرو اپنے رب کی بھیجی ہوئی کتاب کے بہترین پہلو کی اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تم کو خبر بھی نہ ہو ایسا نہ ہو کہ بعد میں کوئی شخص کہے’’افسوس!میری اس تقصیر پر جو میں اللہ کی جناب میں کرتا رہا افسوس میں مذاق اڑانے والوں میں شامل تھا۔‘‘یا یوں کہے ’’کاش!اللہ نے مجھے ہدایت بخشی ہوتی تو میں بھی پرہیز گاروں میں سے ہوتا۔‘‘یا عذاب دیکھ کر کہے ’’کاش!مجھے ایک موقع اور مل جائے اور میں بھی نیک عمل کرنے والوں میں شامل ہوجاؤں۔‘‘اور اس وقت اسے جواب ملے ’’کیوں نہیں، میری آیات تیرے پاس آچکی تھیں پھر تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو (خود ہی)کافروں میں سے تھا۔‘‘(سورہ زمر،آیت59۔55) مسئلہ 218:انجام نظر آنے کے بعد کافر کی حسرت ’’ہائے افسوس ! میرا نامہ اعمال مجھے نہ دیا جاتا ‘‘ ، ’’ہائے افسوس ! دنیا کی موت ہی میرے لئے فیصلہ کُن ہوتی۔ ﴿ وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتَابَہٗ بِشِمَالِہٖ فَیَقُوْلُ یَا لَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ کِتَابِیَہْ O وَ لَمْ اَدْرِ مَا حِسَابِیَہْ ، یَا لَیْتَہَا کَانَتِ الْقَاضِیَۃَ ، ﴾(27۔25:69) ’’اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیاجائے گا وہ کہے گا ’’کاش! میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے ، کاش! میری (دنیا کی) موت ہی فیصلہ کُن ہوتی۔‘‘ (سورہ
Flag Counter