Maktaba Wahhabi

138 - 219
کافر : ’’آیا تھا ، لیکن ہم نے اسے جھٹلا دیا ، کاش! ہم اس کی بات غور سے سنتے اور آگ سے بچ جاتے ۔‘‘ داروغہ جہنم : ’’لعنت ہے تم پر ، اب اعتراف جرم کا فائدہ؟‘‘ ﴿ کُلَّمَا اُلْقِیَ فِیْھَا فَوْجٌ سَأَ لَھُمْ خَزَنَتُھَا اَلَمْ یَاْتِکُمْ نَذِیْرٌ، قَالُوْا بَلٰی قَدْ جَائَ نَا نَذِیْرٌ فَکَذَّبْنَا وَ قُلْنَا مَا نَزَّلَ اللّٰہُ مِنْ شَیْئٍ اِنْ اَنْتُمْ اِلاَّ فِیْ ضَلاَلٍ کَبِیْرٍ، وَ قَالُوْا لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِیْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ، فَاعْتَرَفُوْا بِذَنْبِھِمْ فَسُحْقًا لِّاَصْحٰبِ السَّعِیْرِ،﴾ (11۔8:67) ’’ہر بار جب کوئی گروہ جہنم میں ڈالا جائے گا،دربان ان سے سوال کریں گے ’تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟وہ جواب دیں گے ’’ہاں خبردار کرنے والا آیا تھا مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا اور کہا اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا اور تم لوگ زبردست گمراہی میں پڑے ہوئے ہو (تب حسرت سے)کہیں گے کاش ہم)دنیا میں غور سے بات(سنتے یا سمجھتے تو آج اس بھڑکتی آگ کے سزاواروں میں شامل نہ ہوتے۔‘‘اس طرح وہ اپنے جرائم کا اعتراف کریں گے)جواب میں دربان کہیں گے)’’لعنت ہے ان جہنمیوں پر۔‘‘(سورہ ملک،آیت 11۔8) مسئلہ 194:داروغہ جہنم : ’’تمہارے مشکل کشا اور حاجت روا کہاں ہیں؟‘‘ مشرک :’’ افسوس! ان کی مشکل کشائی اور حاجت روائی تو بے کار اور عبث ثابت ہوئی۔‘‘ ﴿ اِذِا لْاَغْلاَلُ فِیْ اَعْنَاقِھِمْ وَ السَّلٰسِلُ یُسْحَبُوْنَ، فِی الْحَمِیْمِ ثُمَّ فِی النَّارِ یُسْجَرُوْنَ، ثُمَّ قِیْلَ لَھُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ تُشْرِکُوْنَ، مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا بَلْ لَّمْ نَکُنْ نَّدْعُوْا مِنْ قَبْلُ شَیْئًا،﴾(74۔71:40) ’’جب مشرکوں کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی اور وہ (جہنم کے)کھولتے ہوئے پانی میں گھسیٹے اور جہنم کی آگ میں جلائیں جائیں گے تو ان سے پوچھا جائے گا جنہیں تم شریک سمجھتے تھے وہ کہاں
Flag Counter