Maktaba Wahhabi

192 - 227
تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ اِبْنَا أَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ، فَأَسْلَفَکُمَا۔ أَدِّیَا الْمَالَ وَرِبْحَہُ۔ ‘‘ ’’ امیر المؤمنین کے دو بیٹے، سو تم دونوں کو قرض دیا۔ تم دونوں اصل رقم اور اس کا نفع ادا کرو۔ ‘‘ عبداللہ رضی اللہ عنہ تو خاموش رہے، البتہ عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’ مَا یَنْبَغِيْ لَکَ یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ!ھٰذَا۔ لَوْ نَقَصَ ھٰذَا الْمَالُ، أَوْ ھَلَکَ لَضَمِنَّاہُ۔ ‘‘ ’’ اے امیر المؤمنین!آپ کے لیے ایسا کرنا مناسب نہیں۔ اگر اس مال میں خسارہ ہوتا، یا یہ[مال]ہلاک ہوجاتا، تو ہم اس(کی ادائیگی)کے ذمہ دار تھے۔ ‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ تم دونوں اس کو ادا کرو۔ ‘‘ عبداللہ رضی اللہ عنہ تو چپ رہے، البتہ عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے سوال جواب کیے۔ عمر رضی اللہ عنہ کے ہم نشینوں میں سے ایک نے کہا: ’’ یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ!لَوْ جَعَلَتَہُ قِرَاضًا۔ ‘‘ ’’ اے امیر المؤمنین!اگر آپ اس کو مضاربت کی شکل دے دیں؟ ‘‘ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ قَدْ جَعَلْتُہُ قِرَاضًا۔ ‘‘ ’’ میں اس کو مضاربت کی شکل دیتا ہوں۔ ‘‘ سو عمر رضی اللہ عنہ نے اصل رقم اور آدھا نفع لیا اور ان کے دونوں صاحبزادوں عبداللہ اور عبیداللہ رضی اللہ عنہما نے آدھا نفع لیا۔ ‘‘ [1] ۳: امام عطاء نے بیان کیا:
Flag Counter